Time 17 مارچ ، 2020
صحت و سائنس

کورونا کا پھیلاؤ روکنا ممکن نہیں، جلد یا بدیر ہر شخص کو متاثر ہونا ہے، ماہرین

پھیلاؤ کو سست کرنے کے اقدامات کیے جارہے ہیں، ہمارے پاس اتنے بستر ہیں نہ عملہ نہ وینٹی لیٹرز کہ بڑی تعداد میں متاثرہ مریضوں کا علاج کر سکیں، ڈاکٹرز— فوٹو: جیو نیوز

کراچی: ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان خصوصاً صوبہ سندھ میں میں کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنا ممکن نہیں، جلد یا بدیر ہر شخص کو اس وائرس سے متاثر ہونا ہے۔

ان خیالات کا اظہار آغا خان یونیورسٹی میڈیکل کالج کے ڈین ڈاکٹر عادل حیدر، ڈاکٹر فیصل محمود، ڈاکٹر زارا حسن، ڈاکٹر عاصم بلگرامی، سلمیٰ جعفر، اقبال صدر الدین اور آن لائن موجود آغا خان اسپتال کی سی ای او شگفتہ حسن نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو سست کرنے کے اقدامات کیے جارہے ہیں تاکہ ایک دم سے اس کے کیسز ناقابل یقین حد تک بڑھ نہ جائیں کیونکہ ہمارے پاس نہ اتنے بستر ہیں نہ طبی عملہ اور نہ وینٹی لیٹرز کہ اتنی بڑی تعداد میں کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کا علاج کر سکیں، کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے سندھ حکومت کے اقدامات قابل تعریف ہیں۔

مقررین کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کی ابھی کوئی ویکسین نہیں ہے، اس کے پھیلاؤ کو سست کرنا ضروری ہے، اچانک زیادہ لوگ بیمار ہوگئے تو علاج کرنا مشکل ہوجائے گا، گھبرانے کے بجائے لوگوں کو احتیاط کرنا ہوگی، چند احتیاطی تدابیر اختیار کرکے اس وائرس سے بچا جاسکتا ہے۔

ڈاکٹرعادل حیدر نے کہا کہ کورونا وائرس کے خلاف ہمیں ملکر مقابلہ کرنا ہوگا، ہم اس مقابلہ کے لیے وفاق، سندھ حکومت اور کئی مقامی اور عالمی اداروں کے ساتھ ملکر کام کررہے ہیں، ٹیسٹ کی قیمت کم کرنے پر بھی کام کیا جارہا ہے۔

پریس کانفرنس میں آغا خان اسپتال کی سی ای او شگفتہ حسن نے بتایا کہ ہر مریض کو براہ راست آئیسولیشن وارڈ میں نہیں پہلے ایک علیحدہ کمرے میں رکھا جاتا ہے، ضرورت پڑنے پر مریض کو اسپیشل آئیسولیشن وارڈ میں منتقل کرتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ حکومت نے ہمیں ٹیسٹ کٹ فراہم کی ہیں اسی لیے حکومت کے بھیجے گئے سیمپلز کے ٹیسٹ کی کوئی قیمت نہیں لی جاتی، حکومت نے ہمیں محدود تعداد میں کٹس فراہم کی ہیں، ہر شخص کا کورونا وائرس تشخیصی ٹیسٹ نہیں کیا جاتا، دنیا میں ان کٹس کی تعداد محدود ہے۔

پریس کانفرنس سے خطاب اور صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ ہماری اپنی مشکلات ہیں اور اس کے پیش نظر ہمیں فیصلے کرنے ہیں، پاکستان میں بھی کورونا وائرس پھیلنے کا خطرہ ہے، ہم چاہتے ہیں کہ کورونا وائرس تیزی سے نہ پھیلے، اس کے لیے لوگوں کو ملنا جُلنا کم کرنا ہوگا، چند احتیاطی تدابیر اختیار کرکے اس وائرس سے بچا جاسکتا ہے، ہر وائرس کمی کی طرف بھی جاتا ہے مگر ہمیں کورونا وائرس سے متعلق اس بات کا علم نہیں ہے۔

ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ کلینک بند نہیں کرسکتے کیونکہ عام بیماریوں کا بھی علاج کرنا ہے البتہ او پی ڈی میں آنے والے افراد کے لیے احتیاط کی ضرورت ہے، ایک مریض کے ساتھ ایک اٹینڈنٹ کے فیصلے پر سختی سے عمل کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ جس کی طبیعت خراب ہے اسے ماسک پہننے کی ضرورت ہے، صحت مند افراد کو ماسک پہننے کی ضرورت نہیں ہے، کورونا وائرس آنکھ، ناک اور منہ سے جاتا ہے اسی لیے ہاتھ دھونے کا بار بار کہا جارہا ہے۔

ڈاکٹر زارا حسن نے کہا کہ توقع کرسکتے ہیں کہ گرمی بڑھنے سے وائرس کمزور ہوگا مگر اس کی کوئی تحقیق نہیں ہے، اس سے متعلق حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جاسکتا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس ٹیسٹ کے نتائج آنے میں ایک دن لگتا ہے، مچھلی، مرغی یا گوشت کھانے سے کورونا وائرس نہیں ہوسکتا، گوشت کو اچھی طریقے سے پکائیں تاکہ کسی قسم کے انفیکشن کا خطرہ نہ ہو، پالتو جانوروں سے بھی کورونا وائرس نہیں ہوسکتا بس چھونے کے بعد اچھی طرح ہاتھ دھوئیں، اگر آپ صحت مند ہیں تو عام طور پر ماسک کا استعمال فائدہ مند نہیں ہوگا۔

مزید خبریں :