16 مارچ ، 2020
کراچی، ڈیرہ اسماعیل خان، ملتان، سکھر: پاکستان کے لیے کورونا وائرس کے حوالے سے آج بدترین دن رہا اور مزید 131 افراد میں مہلک وائرس کی تشخیص ہوئی جس کے بعد ملک بھر میں متاثرہ افراد کی تعداد 184 تک جاپہنچی۔
آج تفتان سے سکھر آنے والے مزید 106، کراچی میں 8، خیبرپختونخوا میں 15 جبکہ حیدر آباد اور ملتان میں کورونا وائرس کا ایک ایک کیس سامنے آیا۔
سندھ میں کورونا وائرس کے آج مزید 115 کیسز کی تصدیق ہوئی جس کے بعد صوبے میں مجموعی تعداد 150 ہوگئی ہے۔
تفتان سے سکھر آنے والے مزید 106 زائرین میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی جس کے بعد اب تک متاثرہ زائرین کی تعداد 119 ہوگئی ہے جبکہ کراچی میں آج مزید 8 افراد میں مہلک وائرس کی تصدیق ہوئی جس کے بعد شہر میں متاثرہ افراد کی تعداد 30 تک جاپہنچی ہے۔
اس کے علاوہ حیدرآباد میں بھی ایک مریض کا کورونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آیا ہے۔
خیبر پختونخوا کے وزیر صحت تیمور سلیم جھگڑا نے تصدیق کی ہے کہ خیبر پختونخوا میں 15 کورونا سامنے آئے ہیں۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں تیمور سلیم جھگڑا نے کہا کہ 19 افراد ایک ہفتہ قبل تفتان سے ڈیرہ اسماعیل خان پہنچے تھے جن میں سے 15 کے کورونا ٹیسٹ مثبت آئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ متاثرہ افراد کو قرنطینہ میں رکھا گیا تھا۔
ملک کے سب سے زیادہ آبادی والے صوبے پنجاب کے شہر ملتان میں بھی ایک مریض میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔
فوکل پرسن ڈاکٹر عطاالرحمان نے بھی ملتان کے نشتراسپتال میں داخل مریض میں کورونا وائرس کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ کورونا وائرس کا شکار 44 سالہ مریض لیہ کا رہائشی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مریض تفتان سے ڈیرہ غازی خان کے کورونا کیئر سینٹر منتقل 800 افراد میں تھا جبکہ نشتر اسپتال میں زیر علاج 2 مریضوں کی رپورٹ آنا باقی ہے۔
ملتان کے شہری میں کورونا وائرس کی تصدیق کے بعد صوبے میں متاثرہ مریضوں کی تعداد 2 ہوگئی ہے۔ خیال رہے کہ گزشتہ روز لاہور میں بھی کورونا وائرس پہلا کیس رپورٹ ہوا تھا۔
جیونیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سندھ حکومت کے ترجمان کا کہنا تھا کہ عوام سے احتیاط کی پرزور درخواست ہے، شہری غیر ضروری طور پر گھروں سے باہر نہ نکلیں، آپ کی حکومت کورونا وائرس کی وبا پر قابو پانے کی بھرپور کوشش کررہی ہے، ہمیں خوف زدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔
انہوں نےکہا کہ کورونا وائرس کا ابھی تک کوئی علاج سامنے نہیں آیا، یہ ایک صوبے یا ایک شہر کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ سب کو مل کر کام کرنا چاہیے، ہم بار بار تفتان بارڈر پر اقدامات کا کہہ رہے تھے۔
صوبائی وزیر تعلیم نے میٹرک اور انٹر کے امتحانات کی نئی تاریخوں کا اعلان کردیا۔
سعید غنی نے بتایا کہ یکم جون سے 15 جون تک نویں دسویں کے علاوہ تمام کلاسوں کے امتحانات ہوں گے اور 15 جون کے بعد نئی کلاسیں شروع ہوں گی جب کہ 15 جون سے نویں اور دسویں کے امتحانات ہوں گے، یہ امتحانات 15 دن تک چلیں گے، امتحانات کے بعد 15 اگست 2020 کو دسویں جماعت کا نتیجہ جاری کیا جائے گا جس کے لیے بورڈ سے درخواست کی ہے۔
وزیر تعلیم نے کہا کہ 6 جولائی سے انٹر کے امتحانات ہوں گے، میٹرک اور انٹر کے امتحانات دوپہر کی شفٹ میں ہوں گے، بارہویں جماعت کے نتائج 15 ستمبر کو جاری ہوں گے، کالج میں گیارہویں اور بارہویں جماعت کا تعلیمی سال یکم اگست 2020 سے شروع ہوگا۔ مزید پڑھیں۔۔
پاکستان میں کورونا وائرس کے کیسز میں اضافہ ہوا ہے اور تعداد 184 تک جا پہنچی ہے۔
سندھ سے 150، خیبر پختونخوا میں 15، بلوچستان میں 10، اسلام آباد میں 4، گلگت بلتستان میں 3 اور پنجاب میں کورونا کا 2 مریض ہیں۔
کورونا وائرس سے متاثرہ دو مریض جن کا تعلق کراچی سے تھا صحتیاب ہوکر گھر جاچکے ہیں۔
گزشتہ دنوں وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت کورونا وائرس کے حوالے سے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں افغانستان اور ایران کے ساتھ سرحد کو 14 روز کے لیے بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا جب کہ ملک بھر میں تعلیمی ادارے اور مدارس بھی 5 اپریل تک بند رہیں گے۔
پنجاب میں کورونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آنے کے بعد حفاظتی انتظامات کے پیش نظر صوبے بھر میں مزارات کو بند کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔
پنجاب میں گزشتہ روز کورونا وائرس کا کیس سامنے آیا جہاں 4 روز قبل دبئی سے لاہور آنے والے ایک مسافر نے شبہ ہونے پر ٹیسٹ کرایا اور نجی لیبارٹری نے مریض میں کورونا وائرس کی تصدیق کی۔
پنجاب کی انتظامیہ نے وزیراعلیٰ عثمان بزدار کی ہدایت پر صوبے بھر میں مزارات کو بند کرانے کا فیصلہ کرلیا اور اس سلسلے میں چیف سیکریٹری کو فیصلے پر فوری عملدرآمد کی ہدات دی گئی ہے۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق کورونا وائرسز ایک سے زائد وائرس کا خاندان ہے جس کی وجہ سے عام سردی سے لے کر زیادہ سنگین نوعیت کی بیماریوں، جیسے مڈل ایسٹ ریسپائریٹری سنڈروم (مرس) اور سیویئر ایکیوٹ ریسپائریٹری سنڈروم (سارس) جیسے امراض کی وجہ بن سکتا ہے۔
یہ وائرس عام طور پر جانوروں کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر سارس کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ یہ بلیوں کی ایک خاص نسل Civet Cats جسے اردو میں مشک بلاؤ اور گربہ زباد وغیرہ کے نام سے جانا جاتا ہے، اس سے انسانوں میں منتقل ہوا جبکہ مرس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ایک خاص نسل کے اونٹ سے انسانوں میں منتقل ہوا۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق کورونا وائرس کی علامات میں سانس لینے میں دشواری، بخار، کھانسی اور نظام تنفس سے جڑی دیگر بیماریاں شامل ہیں۔
اس وائرس کی شدید نوعیت کے باعث گردے فیل ہوسکتے ہیں، نمونیا اور یہاں تک کے موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔
ماہرین کے مطابق کورونا وائرس اتنا خطرناک نہیں جتنا کہ اس وائرس کی ایک اور قسم سارس ہے جس سے 3-2002 کے دوران دنیا بھر میں تقریباً 800 افراد جاں بحق ہوئے تھے اور یہ وائرس بھی چین سے پھیلا تھا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری انفلوئنزا یا فلو جیسی ہی ہے اور اس سے ابھی تک اموات کافی حد تک کم ہیں۔
ماہرین کے مطابق عالمی ادارہ صحت کی سفارشات کے مطابق لوگوں کو بار بار صابن سے ہاتھ دھونے چاہئیں اور ماسک کا استعمال کرنا چاہیئے اور بیماری کی صورت میں ڈاکٹر کے مشورے سے ادویات استعمال کرنی چاہیئے۔