17 مارچ ، 2020
گزشتہ روز چین کے ایک سرکاری ٹی وی نے ٹوئٹ کی کہ چین نے پاکستان کو کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے ایمرجنسی امداد بھیجی جس میں 12 ہزار ٹیسٹ کٹس ، 3 لاکھ فیس ماسک اور اسپتالوں کے قیام کے لیے 40 لاکھ ڈالرز شامل ہیں۔
حکومت کے ماتحت چلنے والے ریسرچ سینٹر نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ کے فوکل پرسن ڈاکٹر محمد سلمان نے جیو ویب کو بتایا کہ 'ایک ٹیسٹ کٹ سے ایک ساتھ 90 مریضوں کے ٹیسٹ کیے جا سکتے ہیں۔
ایک سینئر ماہر طب نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ایک ٹیسٹ کٹ کے ذریعے 50 سے 90 مریضوں کے ٹیسٹ کیے جا سکتے ہیں۔
ڈاکٹر سلمان کے مطابق وفاقی حکومت کے پاس اس وقت 12 ہزار کٹس موجود ہیں جب کہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او)، چین اور پرائیوٹ لیباٹریوں سے مزید کٹس حاصل کی جا رہی ہیں۔
ڈبلیو ایچ اوکے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ادھانوم نے گزشتہ روز رپورٹرز کو بتایا عالمی ادارہ صحت نے 120 ملکوں کو تقریباً 15 لاکھ کٹس بھیجی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ تمام ملکوں کو ہمارا سادہ سا پیغام ہے کہ ہر مشتبہ کیس کا ٹیسٹ کرنا ضروری ہے۔
اسلام آباد کے ضلعی ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر ضعیم ضیاء نے جیو ویب کو بتایا کہ وفاقی حکومت کے پاس وافر مقدار میں ٹیسٹ کٹس موجود ہیں جب کہ عالمی منڈی سے مزید بھی خریدی جا رہی ہیں۔'اس کے ساتھ ساتھ صوبے مشتبہ کیسز کی جانچ کے لیے اپنی کٹس بھی منگوا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ اب تک ایک ہزار مریضوں کے ٹیسٹ کر چکے ہیں۔
پنجاب: پنجاب ہیلتھ سروسز کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ہارون جہانگیر نے بتا یا ہے کہ 11 کروڑ آبادی کے صوبہ پنجاب کے پاس صرف 1100 کٹس موجود ہیں۔
سندھ: صوبہ سندھ کے وزیراعلیٰ کے مشیر بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ صوبائی حکومت کو 200 کٹس موصول ہوئی ہیں جنہیں آغا خان اسپتال اور ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز (اوجھا کیمپس) میں برابر برابر تقسیم کیا گیا ہے۔
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ ٹیسٹ لینے کے دو طریقے ہیں، ایک یہ کہ ہم مریض کے گلے سے سیمپل لیتے ہیں یا خون کا نمونہ لے کر لیباٹری میں بھیجا جاتا ہے۔