19 مارچ ، 2020
جنگ اور جیونیوز کے ایڈیٹر انچیف میرشکیل الرحمان کی گرفتاری کے خلاف ملک کے مختلف شہروں میں احتجاج کاسلسلہ جاری ہے۔
اسلام آباد میں جنگ اور جیو بلڈنگ کے سامنے میر شکل الرحمان کی گرفتاری اور جیو نیوز کی بندش کے خلاف مسلسل چوتھے روز بھی احتجاج کیا گیا۔
احتجاج میں مختلف سیاسی رہنماؤں ،صحافتی تنظیموں اور جنگ، دی نیوز اور جیو کے کارکنوں نے شرکت کی۔
اس موقع پر مسلم لیگ ن کے رہنما طارق فضل چوہدری کا کہنا تھا کہ میڈیا کی آواز کو موجودہ حکومت ہزار دبانے کی کوشش کرلے لیکن یہ آواز کبھی نہیں دبائی جا سکتی۔
کراچی میں بھی ایڈیٹر انچیف جنگ اور جیونیوز میر شکیل الرحمان کی گرفتاری کے خلاف جیو کے دفتر کے باہر احتجاج کیاگیا۔
مظاہرین نے نیب حکومت گٹھ جوڑ کے خلاف بھرپور نعرے بازی کی اور میر شکیل الرحمان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔
مظاہرے میں دی نیوز یونین، جنگ یونین، جاوید پریس یونین اور ایپنک کے عہدیداران نے شرکت کی اور حکومت وقت کو صحافت سے روا رکھی گئی ناانصافیوں پر آئینہ دکھایا۔
شرکاء نے جیو نیوز کو اصل نمبروں پر بحال کرنے سے متعلق عدلیہ کے فیصلے پر مسرت کا اظہار کیا۔
لاہور میں بھی جنگ اور جیو گروپ کے خلاف کارروائیوں اور ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمان کی گرفتاری کے خلاف ادارے کے کارکنوں اور سیاسی رہنماؤں نے احتجاج کیا۔
میر شکیل الرحمان کی گرفتاری اور جنگ گروپ کے خلاف حکومتی اقدامات پر سیاسی رہنماؤں ، علمائے کرام ، اساتذہ اور سینیئر صحافیوں نے تنقید کا نشانہ بنایا اور جیونیوز اور میر شکیل الرحمان کےساتھ اظہار یکجہتی کیا۔
مقررین کا کہنا تھا کہ میر شکیل الرحمان کی گرفتاری اور جیو نیوز کے خلاف کارروائیاں ڈھکی چھپی نہیں، ان کا مقصد حکومت کی غلط پالیسیوں کے خلاف تنقید کا راستہ بند کرنا ہے۔
پشاور میں بھی میر شکیل الرحمان کی گرفتاری اور جیو کو پچھلے نمبروں پر ڈالنے کے خلاف وکلا ، تاجروں اور صحافیوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔
پشاور کے وکلا اور تاجروں سمیت جنگ، جیو اور دی نیوز سے وابستہ کارکنوں نے احتجاج کے دوران میر شکیل الرحمان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔
مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر میر شکیل الرحمان کی غیر قانونی گرفتاری اور جیو نیوز کی بندش کیخلاف نعرے درج تھے۔
اس کے علاوہ گوجرانوالہ، میر پور خاص، منڈی بہاؤالدین، چترال، راجن پور سمیت دیگر شہروں میں صحافیوں اور سیاسی تنظیموں نے احتجاج کیا اور میر شکیل الرحمان کی فوری رہائی اور جیو نیوز کی پرانے نمبروں پربحالی کامطالبہ کیا۔