16 مارچ ، 2020
اپوزیشن جماعتوں نے جیو نیوز اور جنگ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمان کی گرفتاری کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں پٹیشن دائر کردی۔
اپوزیشن جماعتوں مسلم لیگ (ن)، جمعیت علمائے اسلام اور جماعت اسلامی نے مشترکہ درخواست دائر کی جن کی جانب سے درخواست گزاروں میں سابق وزیراعظم شاہد خان عباسی، سابق وزیر داخلہ احسن اقبال، شاہدہ اختر اور مولانا عبدالاکبر چترالی شامل ہیں۔
پٹیشن میں وفاق پاکستان، چئیرمین پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) اور چیئرمین قومی احتساب بیورو (نیب) کو فریق بنایاگیا ہے۔
اپوزیشن نے پٹیشن آئین کے آرٹیکل 199 کے تحت مفاد عامہ میں دائر کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ آزادی اظہار رائے، اطلاعات تک رسائی آئین کے آرٹیکل17 کا لازمی حصہ ہے اور میڈیا ریاست کا چوتھا ستون ہے، آزاد عوام کی حکومت کی بنیاد اظہار رائے کی آزادی ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 4، 9، 10 اے، 14، 15، 16، 17، 18، 19 اور 19 اے اظہار رائے کے ضامن ہیں اور اظہار رائے، میڈیا کی آزادی جمہوریت کا لازمی تقاضا اور جُزو ہے۔
درخواست کے مطابق نیب نے آئین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سب سے بڑے میڈیا گروپ کے سربراہ کو گرفتار کیا، نیب نے اعلیٰ عدلیہ کے فیصلوں کی خلاف ورزی کرکے میر شکیل الرحمان کو گرفتار کیا۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ میر شکیل الرحمان پر دباؤ تھا کہ نیب پر تنقید نہ کریں، نیب کو جیو نیوز کے اینکر شاہ زیب خانزادہ کے پروگرام پر خاص طورپر اعتراض تھا لیکن میر شکیل الرحمان نے غیرقانونی حکم نہ مانا۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ نیب اور پیمرا کے دباؤ کے باعث جنگ اور جیو نیوز نے لاہورہائیکورٹ میں پٹیشن دائرکی تھی، وفاق، خیبرپختونخوا اور پنجاب حکومت نے جنگ، جیو نیوز اور ڈان گروپ کے اشتہارات پر پابندی لگادی۔
اپوزیشن کی درخواست کے مطابق 34 سال پرانے پلاٹ خریدنے کے معاملے پر نیب نے میرشکیل الرحمان کو نوٹس جاری کیے، انہوں نے تمام دستاویزات نیب کو دیں لیکن انہیں گرفتار کرلیاگیا۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ کیبل آپریٹرز نے وفاقی حکومت اور پیمرا کے حکم پر جیو کی نشریات دکھانا بند کردیں، جیو نیوز کی نشریات معاون خصوصی برائے اطلاعات کی پریس کانفرنس کے بعد بندکی گئیں، جیو پہلے جس نمبر پر نشر ہورہا تھا، اسے بھی تبدیل کردیاگیا لہٰذا موجودہ حالات میں سوائے عدالت کی داد رسی کے اور کوئی ذریعہ دستیاب نہیں۔
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ عدالت میر شکیل الرحمان کی گرفتاری کو غیرقانونی قرار دے، جیو نیوز چینل کی اپنے پرانے نمبرزپر نشریات فوری طورپر بحال کی جائیں اور عدالتی احکامات پر عمل درآمد کے لیے نگران کمیٹی بنائی جائے۔
اپوزیشن کی درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ حکومت اور پیمرا کے اقدامات کو غیرقانونی قرار دیا جائے، عدالت قراردے کہ حکومت اور پیمرا جیو چینل کی فعالیت یقینی بنانےکی ذمہ داری نہیں نبھاسکے، عدالت حکومت اور پیمرا کو جیو ٹی وی چینلز کی نشریات میں مداخلت سے روکے۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں جنگ اور جیو نیوز کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمان کو قومی احتساب بیورو (نیب) نے لاہور آفس میں پیشی کے دوران گرفتار کرلیا تھا۔
ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمان کو نیب نے پرائیوٹ پراپرٹی کیس میں گرفتار کیا۔
13 مارچ کو لاہور کی احتساب عدالت نے جنگ اور جیو نیوز کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمان کو 12 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کیا ہے۔
جنگ گروپ کیخلاف تمام الزامات چاہے وہ 34 سال پرانے ہوں یا تازہ، سب قانونِ عدالت کے سامنے چاہے وہ برطانیہ کی ہو یا پاکستان کی، جھوٹے ثابت ہوچکے ہیں۔
جنگ گروپ پر بیرونِ ممالک سے فنڈز لینے، سیاسی سرپرستوں سے فنڈز لینے، غداری، توہین مذہب اور ٹیکس وغیرہ سے متعلق تمام الزامات جھوٹے ثابت ہوچکے ہیں۔
جنگ گروپ کے اخبارات، چینلز کو بند کیا گیا، رپورٹرز، ایڈیٹرز اور اینکرز کو مارا گیا، قتل کیا گیا، پابندی عائد کی گئی، بائیکاٹ کیا گیا لیکن ہم آج بھی عزم کے ساتھ کھڑے ہیں اور سچ کی تلاش کی ہماری کوشش جاری رہے گی۔
نیب کو شکایت کرنے والا شخص جعلی ڈگری بنانے والی کمپنی کیلئے کام کرتا ہے اور اس کمپنی کی ایک میڈیا کمپنی بھی ہے جوکہ بین الاقوامی طور پر بارہا بے نقابل ہوچکی ہیں۔
جنگ گروپ اس شکایت کنندہ کیخلاف ہتک عزت کا دعویٰ جیت چکا ہے اور یہ شخص متعدد دیگر فوجداری اور ہتک عزت کے کیسز میں قانونی چارہ جوئی بھگت رہا ہے۔ انشاء اللہ ہم ان تمام کیسز میں بھی سرخرو ہوں گے۔