20 مارچ ، 2020
اسلام آباد: نیشنل جوڈیشل پالیسی ساز کمیٹی نے کورونا وائرس کے باعث ملک بھر کی عدالتوں کو بند نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
سپریم کورٹ کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں جوڈیشل پالیسی ساز کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں سپریم کورٹ کے جج صاحبان، چیف جسٹس وفاقی شرعی عدالت اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سمیت چاروں صوبائی ہائی کورٹس کے چیف جسٹسز و معاون خصوصی صحت نے شرکت کی۔
چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد نے کہا کہ ملک میں کورونا وائرس کے باعث پیدا ہونے والی صورتحال خصوصی توجہ اور عملی اقدامات کا تقاضا کرتی ہے۔
ہم اپنے جوڈیشل سسٹم پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے: چیف جسٹس پاکستان
انہوں نے کہا کہ ہم اپنے جوڈیشل سسٹم پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے، پاکستان کے عوام کا عدالتوں پر اعتماد اس بات کا متقاضی ہے کہ قانون و انصاف کے دروازے بند نہ کیے جائیں۔
چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں عدالتی عملے اور آنے والے تمام افراد کےلیے حفاظتی تدابیر پر عمل کرنا ہو گا۔
واضح رہے کہ ملک بھر میں کورونا وائرس کے کیسز سامنے آنے کے بعد حفاظتی انتظامات کے پیشِ نظر وزارت قانون نے سپریم کورٹ اور ہائیکورٹس کے رجسٹراروں کو خط لکھا تھا جس میں سول مقدمات کم از کم تین ماہ تک روکنے اور عدالتیں بند کرنے کی تجویز دی گئی تھی۔
ایک کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان نے تجویز پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ عدالتیں تو حالت جنگ میں بھی بند نہیں ہوتیں، اپنا کام کیا نہیں اور ہمیں کہتے ہیں عدالتیں بند کردیں۔
کورونا وائرس سے 2 افراد جاں بحق ہوگئے جب کہ ملک بھر میں متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد 400 سے زائد ہوگئی ہے۔