23 مارچ ، 2020
صوبہ سندھ میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے لاک ڈاؤن شروع ہوگیا ہے جبکہ ملک میں مہلک وائرس نے 5 زندگیاں نگل لیں۔
آج ملک میں 166 کیسز رپورٹ ہوئے جن میں سے پنجاب میں86، سندھ میں 60، گلگت بلتستان میں 16 اور بلوچستان میں 4 نئے کیس سامنے آئے۔
نئے کیسز کی تصدیق کے بعد ملک میں مہلک وائرس سے متاثرہ افراد کی کل تعداد 796 ہوگئی ہے جبکہ کراچی میں ایک اور مریض صحتیاب ہوا ہے جس کے بعد وائرس سے صحتیاب ہونے والوں کی مجموعی تعداد 6 ہوگئی۔
اس سے قبل کراچی میں 2، اسلام آباد میں بھی 2 جب کہ حیدرآباد میں ایک مریض صحتیاب ہوچکا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ مہلک وائرس سے آج مزید دو افراد جاں بحق ہوئے جن میں سے ایک خاتون خیبرپختونخوا اور دوسرے مریض کا انتقال گلگت بلتستان میں ہوا۔
دو افراد کی ہلاکت کے بعد ملک میں جاں بحق افراد کی تعداد 5 ہوگئی ہے۔
سندھ
سندھ میں کورونا وائرس کے مزید 60 کیسز سامنے آئے ہیں جس کے بعد صوبے میں کل کیسز کی تعداد 352 تک پہنچ چکی ہے۔
ترجمان سندھ حکومت کے مطابق کراچی میں مزید 24 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے جس کے بعد شہر میں کورونا سے متاثرہ افراد کی تعداد 129 ہوگئی ہے جب کہ ایک مریض کا تعلق حیدرآباد سے ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ دادو میں بھی گزشتہ ہفتے ایران سے وطن واپس آنے والے شہری میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔
ترجمان کے مطابق تفتان سے آنے والے زائرین کے لیے سکھر میں بنائے گئے قرنطینہ مرکز میں کورونا وائرس کے مزید 34 کیسز آئے ہیں جس کے بعد سکھر میں کل متاثرہ افراد کی تعداد 221 تک جاپہنچی ہے۔
ترجمان کے مطابق سندھ میں 4 مریض صحت یاب ہوئے ہیں، جن میں سے 3 کا تعلق کراچی اور ایک کا حیدرآباد سے ہے جب کہ ایک مریض کا انتقال ہوچکا ہے۔
پنجاب میں کورونا وائرس کے مصدقہ کیسز کی تعداد بڑھ رہی ہے اور صوبائی حکومت کی ترجمان کے مطابق صوبے میں مریضوں کی مجموعی تعداد 222 ہو گئی ہے۔
ترجمان پنجاب حکومت مسرت چیمہ نے اپنے ٹوئٹ میں بتایا کہ پنجاب میں کورونا وائرس کے تصدیق شدہ 222کیسز میں سے 153 ڈیرہ غازی خان قرنطینہ مرکز، لاہور میں 36، گوجرانوالہ میں 4، جہلم اور گجرات میں 3، 3 ،راولپنڈی میں 2 اور ایک کیس ملتان میں آیا ہے جب کہ 20 کیسز کی تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔
محکمہ صحت بلوچستان کے مطابق صوبے میں کورونا وائرس کے 4 نئے کیسز سامنے آئے ہیں جس کے بعد بلوچستان میں کورونا وائرس کے کیسزکی تعداد108 ہوگئی ہے۔
چیف سیکرٹری بلوچستان کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کوروکنے کے لیے میل جول پرپابندی ہے، یہ وائرس میل جول سے پھیلتا ہے لہٰذا عوام سے اپیل ہے کہ وہ گھروں میں محدود رہیں۔
خیبرپختونخوا میں کورونا وائرس کے باعث تیسری ہلاکت ہوئی ہے جس کی تصدیق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے مشیر برائے اطلاعات اجمل خان وزیر نے بھی کی ہے۔
مشیر اطلاعات نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ اب تک خیبر پختونخوا میں کورونا وائرس سے 3 افراد کا انتقال ہوا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ صوبے میں مہلک وائرس کے 170 مشتبہ کیس رپورٹ ہوئے ہیں تاہم تصدیق شدہ کیسز کی تعداد 31 ہوگئی ہے۔
مشیر اطلاعات کہا کہ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں کنٹرول روم قائم کر دیا گیا ہے جس کی نگرانی وزیراعلیٰ محمود خان خود کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کل صبح نو بجے سے سات روز کیلئے صوبے میں بین الاضلاع ٹرانسپورٹ پر پابندی ہوگی۔
انہوں نےکہا کہ صوبے میں شادی ہالز، اتوار بازار اور مویشی منڈیاں بند رہیں گی جب کہ 5 اپریل تک ریسٹورنٹس پر بیٹھ کر کھانا کھانے پر بھی پابندی ہو گی۔
گلگت بلتستان کورونا وائرس کے مزید 16 کیسز سامنے آئے ہیں جس کے بعد کل کیسز کی تعداد 71 ہوگئی ہے۔
وزیراعلیٰ گلگت بلتستان کے مشیر اطلاعات شمس میر کا کہنا ہے کہ گلگت بلتستان میں کورونا کےمریضوں کی تعداد 55 سے بڑھ کر 71 ہوگئی ہے۔
گلگت بلتستان میں کورونا وائرس سے ایک مریض (اسامہ ریاض)کا انتقال ہوا ہے جو کہ خود ڈاکٹر تھا اور مسافروں میں کورونا کی اسکریننگ کے دوران وائرس سے متاثر ہوا۔
محکمہ اطلاعات گلگت بلتستان نے بھی ڈاکٹر اسامہ ریاض کے انتقال کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ گلگت بلتستان حکومت کی جانب سے شہید کو قومی ہیرو کا درجہ دیا جائے گا۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 11 ہے جب کہ یہاں ایک مریض صحت یاب بھی ہوچکا ہے۔
آزاد کشمیر میں کورونا وائرس کا اب تک ایک ہی کیس رپورٹ ہوا ہےجب کہ ریاست میں حکومت نے شہریوں سے احتیاط کرنے کی اپیل کی ہے۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں چین یا اٹلی جیسی صورت حال ہوتی تو فوراً ملک کو لاک ڈاؤن کر دیتا۔
وزیراعظم عمران خان کا قوم سے اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ ملک کے اندر لاک ڈاون کرنے کی بڑی بحث جاری ہے، لاک ڈاؤن یا کرفیو کا مطلب ہے کہ شہریوں کو گھروں میں مکمل بند کیا جائے، لاک ڈاؤن کرنے کا مطلب ہے کہ دیہاڑی دار طبقہ گھروں میں بند ہو جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن کرنے سے ملک کے 25 فیصد غریب لوگوں کا کیا بنے گا؟کیا ہمارے پاس اتنی صلاحیت ہے کہ ہم اتنی بڑی تعداد کو گھروں میں کھانا پہنچائیں، چین کے پاس ایک سسٹم اور مالی وسائل تھے۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے صوبے بھر میں رات 12 بجے سے لاک ڈاؤن کا اعلان کردیا۔
ویڈیو بیان میں مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ تمام سیاسی جماعتوں، علمائے کرام اور دیگر حکام سے مشاورت کے بعد فیصلہ کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے صوبے بھر میں رات 12 بجے سے لاک ڈاؤن ہوگا اور شاپنگ مالز، تعلیمی ادارے اور دیگر مارکیٹس پہلی ہی بند ہیں تاہم اب دیگر دفاتر بھی بند ہوں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ اب عوام کو محتاط ہوکر گھروں میں بیٹھنا ہے، یہ کرفیو نہیں (کیئر فار یو) ہے اور اس دوران لوگوں کوبلا ضرورت گھرسے نکلنے کی اجازت نہیں ہوگی، اگر کسی کام سے نکلیں تو شناختی کارڈ ساتھ رکھیں۔ مزید پڑھیں۔۔
سندھ کے بعد پنجاب اور بلوچستان کی حکومت نے بھی وفاقی وزارت داخلہ کو فوج کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے صوبوں میں فوج تعینات کرنے کی درخواست کی ہے۔ مزید پڑھیں۔۔
خیبر پختونخوا کے محکمہ ریلیف و بحالی نے کورونا وائرس سے انتقال کرنے والے افراد کی تدفین سے متعلق گائیڈ لائنز جاری کردی ہیں۔
محکمے نے کورونا وائرس سے انتقال کرنے والوں کا غسل اور تدفین کرنے والوں کو ماسک، دستانے اور دیگر حفاظتی تدایبر اختیار کرنے کی ہدایت کی ہے۔
اعلامیے کے مطابق کورونا وائرس سے انتقال کرنے والوں کو پلاسٹک کور میں بند کرکے تابوت میں دفن کیا جائے، غسل کے دوران استعمال ہونے والے اشیاء کو فوری تلف کیا جائے جب کہ قریبی رشتہ داروں کو میت تابوت کے گلاس پین ونڈو میں دیکھنے کی اجازت ہوگی۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق کورونا وائرسز ایک سے زائد وائرس کا خاندان ہے جس کی وجہ سے عام سردی سے لے کر زیادہ سنگین نوعیت کی بیماریوں، جیسے مڈل ایسٹ ریسپائریٹری سنڈروم (مرس) اور سیویئر ایکیوٹ ریسپائریٹری سنڈروم (سارس) جیسے امراض کی وجہ بن سکتا ہے۔
یہ وائرس عام طور پر جانوروں کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر سارس کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ یہ بلیوں کی ایک خاص نسل Civet Cats جسے اردو میں مشک بلاؤ اور گربہ زباد وغیرہ کے نام سے جانا جاتا ہے، اس سے انسانوں میں منتقل ہوا جبکہ مرس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ایک خاص نسل کے اونٹ سے انسانوں میں منتقل ہوا۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق کورونا وائرس کی علامات میں سانس لینے میں دشواری، بخار، کھانسی اور نظام تنفس سے جڑی دیگر بیماریاں شامل ہیں۔
اس وائرس کی شدید نوعیت کے باعث گردے فیل ہوسکتے ہیں، نمونیا اور یہاں تک کے موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری انفلوئنزا یا فلو جیسی ہی ہے اور اس سے ابھی تک اموات کافی حد تک کم ہیں۔
ماہرین کے مطابق عالمی ادارہ صحت کی سفارشات کے مطابق لوگوں کو بار بار صابن سے ہاتھ دھونے چاہئیں اور ماسک کا استعمال کرنا چاہیئے اور بیماری کی صورت میں ڈاکٹر کے مشورے سے ادویات استعمال کرنی چاہیے۔