دنیا
Time 21 مارچ ، 2020

ذخیرہ اندوزی کا توڑ: ایک سینیٹائزر کی قیمت 5 اور دو کی 150 ڈالر مقرر

فوٹو: فائل

چین سے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لینے والے خطرناک کورونا وائرس نے ہزاروں انسانوں کی جان لے لی ہے جب کہ اس وائرس سے بچنے کے لیے عالمی ادارہ صحت کی جانب سے سماجی دوری اختیار کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ 

وائرس کے پھیلتے ہی سب پہلے میڈیکل اسٹورز میں ماسک کی قلت ہوئی بعد ازاں دنیا بھر میں سپر مارکیٹوں میں ٹوئلٹ پیپرز اور سینیٹائزرز کی قلت ہوگئی ہے۔

جہاں لوگوں نے وائرس کے خوف کی وجہ سے راشن اور سینیٹائزرز ذخیرہ کرنا شروع کردیا ہے وہیں متعدد منافع خور سینیٹائزرز ذخیرہ کر کے اسے مہنگے داموں فروخت کر رہے ہیں۔

اس تمام تر صورتحال کے پیشِ نظر ڈین مارک کی سپر مارکیٹ کی جانب سے ایک چالاک حربہ استعمال کیا گیا ہے جو کہ سوشل میڈیا پر بھی خوب وائرل ہورہا ہے۔

سپرمارکیٹ نے چالاکی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک سینیٹائزر '5 ڈالر' جب کہ اگر کوئی دو سینیٹائزر خریدنا چاہتا ہے تو اس کی قیمت '150 ڈالرز' رکھی ہے۔

اس طرح کرنے سے اب صارفین خود ایک ہی سینیٹائزر خریدیں گے کیونکہ 2 سینیٹائزرز خریدنے کے لیے انہیں 150 ڈالرز کی رقم ادا کرنی پڑے گی جو کہ بہت زیادہ ہے

دنیا بھر میں کورونا کی صورتحال

خیال رہے کہ کورونا وائرس سے دنیا بھر میں ہلاکتوں کی تعداد 11 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے جب کہ وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 2 لاکھ 76 ہزار 113 ہوگئی ہے۔

مزید خبریں :