22 مارچ ، 2020
پاکستان کی جانب سے ائیر پورٹس کو غیر ملکی پروازوں کے لیے اچانک بند کیے جانے سے مختلف ممالک سے پاکستان کا سفر کرنے والے 49 مسافر بینکاک کے سوورنا بومی ائیر پورٹ پر پھنس گئے۔
اچانک فیصلے کی ذمہ داری حکومت پاکستان پر ڈال کر تھائی ائیر لائن مسافروں کے قیام و طعام کی ذمہ داری سے دستبردار ہو گئی ہے جس کی وجہ سے خواتین اور بچوں سمیت 49 مسافر سوورنا بومی ائیرپورٹ کے ٹرانزٹ لان میں بے یار و مددگار بیٹھے ہیں۔
تھائی لینڈ کے انٹرنیشنل ائیرپورٹ پر حلال فوڈ دستیاب ہو بھی جائے تو بیشتر مزدور پیشہ افراد کے پاس اتنی تھائی کرنسی نہیں کہ وہ 4 اپریل تک اپنے اور بیوی بچوں کے لیے کھانے کا بندوبست کر سکیں۔
تھائی ائیرلائن کی دو پروازوں سے اسلام آباد اور لاہور کے لیے سفر کرنے والے ان مسافروں کو ہفتے کی شام اس وقت بنکاک کے سوورنا بومی ائیرپورٹ پر اچانک جہازوں سے اتار دیا گیا جب حکومت پاکستان کی ہدایت پر متعلقہ وزارت نے ملکی ائیر پورٹ بند کرنے کا اچانک نوٹم جاری کیا گیا۔
ائیرپورٹ پر پھنسے پاکستانی کورونا وائرس کی دنیا بھر میں شدت کے بعد جاپان، جنوبی کوریا، سنگاپور، ملائیشیا، چین، آسٹریلیا، ویتنام، کمبوڈیا یا دیگر ملکوں سے اپنے وطن کے لیے روانہ ہوئے تھے۔
ایک مسافر بلور خان نے جیو نیوز کو بتایا کہ وہ حکومت پاکستان کے اچانک حکمنامے کی زد میں آیا ہے۔
بلور خان کے مطابق اس سے پہلے حکومت پاکستان نے کورونا وائرس نہ ہونے کے سرٹیفکیٹ مسافروں کے پاس لازمی ہونے کی پابندی لگائی تھی، اس کے پاس تھائی لینڈ کا ویزہ تھا، وہ فلائٹ چھوڑ کر سرٹیفکیٹ بنوانے کے لیے ائیرپورٹ سے باہر بنکاک شہر میں چلا گیا، واپس آکر مذکورہ پرواز کا بورڈنگ پاس لیا اور دیگر مسافروں کی طرح پھنس گیا۔
مسافروں کا شکوہ ہے حکومت پاکستان کو بین الاقوامی قوانین کے مطابق کم ازکم 72 گھنٹے پہلے کوئی بھی نوٹس جاری کرنا چاہیے تھا اور نہیں تو کم ازکم فضا میں جہازوں میں موجود مسافروں کو وطن واپس پہنچنے دینا چاہیے تھا۔
مسافروں کے مطابق انہوں نے بینکاک میں موجود پاکستانی سفارتخانے سے رابطہ کیا ہے، ان سے تھائی لینڈ کے ویزے جاری کرانے اور ائیرپورٹ سے باہر لے جا کر قیام کرانے کی بات چیت چل رہی ہے۔
مسافروں نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت پاکستان تھائی حکام سے رابطہ کر کے ان کے لیے خصوصی پرواز کا بندوبست کرے تاکہ وہ اس مشکل گھڑی میں اپنے گھروں تک پہنچ سکیں۔