24 مارچ ، 2020
اسلام آباد: ہائیکورٹ نے کورونا وائرس کے پیش نظر 408 قیدیوں کی ضمانت پر مشروط رہائی کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کیس کی سماعت کی جس دوران 283 قیدیوں کی ضمانت پر رہائی کی رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی۔
دورانِ سماعت ڈپٹی کمشنر حمزہ شفقات نے بتایا کہ 17 ملزمان کے ضمانتی مچلکے داخل ہونے پر انہیں بھی رہا کر دیا جائے گا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ یہ ایمرجنسی صورتحال ہے اور ہم صرف ملزمان کے حوالے سے فیصلہ کر رہے ہیں جو سزا کے بغیر قید ہیں، ہم تفتیشی افسر کے مطمئن ہونے پر ضمانت پر رہائی کا حکم دے دیتے ہیں، ایک کمیٹی قائم کر دیتے ہیں جو حکومتی پالیسی کو سامنے رکھ کر ملزمان کی ضمانت پر رہائی کا فیصلہ کرے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ چیف کمشنر، آئی جی پولیس اور ڈی جی اے این ایف مجاز افسر مقرر کریں، تمام مجاز افسران پر مشتمل کمیٹی کے مطمئن ہونے پر قیدیوں کو ضمانت پر رہا کیا جائے، جس ملزم کے بارے میں خطرہ ہے کہ باہر نکل کر معاشرے کے لیے خطرناک ہوسکتا ہے، اسے ضمانت پر رہا نہ کیا جائے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے مزید کہا کہ ہم ملزمان کو ضمانت دے رہے ہیں جن کی رہائی کمیٹی کے مطمئن ہونے سے مشروط ہو گی، امریکا میں بھی قیدیوں کو رہا کیا جارہا ہے، اس صورت حال میں قیدیوں کو آئیسولیشن میں نہیں رکھا جا سکتا، قیدیوں کو بھی زندہ رہنے کا حق ہے، چیلنجنگ ٹائم ہے اس وقت بڑے فیصلے کرنے ہوتے ہیں، حکومت کی پالیسی کو بھی سامنے رکھیں اور کمیٹی فیصلہ کرے۔
بعد ازاں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے 408 قیدیوں کی مشروط ضمانت پر رہائی کا حکم جاری کردیا۔
واضح رہے کہ ملک میں کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے معمولی جرائم میں قید افراد کو رہا کرنے کا سلسلہ جاری ہے، 20 مارچ کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے معمولی جرائم میں ملوث قیدیوں کی رہائی کا حکم دیا تھا جب کہ کراچی کی ملیر جیل سے بھی قیدیوں کو رہا کیا گیا ہے۔