25 مارچ ، 2020
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ملک میں کورونا وائرس کے باعث مسلسل ہلاکتوں کے باوجود دعویٰ کیا ہے کہ 12 اپریل تک ملک میں صورت حال نارمل ہو جائے گی۔
وائٹ ہاؤس میں ہفتہ وار پریس بریفنگ دیتے ہوئےڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ہرسال ہزاروں لوگ نزلے کے باعث ہلاک ہوتے ہیں مگرمعیشت کو بند نہیں کیا جاتا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کورونا وائرس کے باعث شٹ ڈاؤن کا ذمہ دار ڈاکٹرز کو قرارددیتے ہوئے کہا کہ امریکا شٹ ڈاؤن ہونے کے لیے نہیں بنا تھا، شٹ ڈاؤن کی وجہ سے گزشتہ کئی روز سے امریکا کی 20 کھرب ڈالر کی معیشت جمود کا شکار ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکا میں معمولات زندگی بہت جلد دوبارہ نارمل ہو جائیں گے، ان لوگوں کی سوچ سے بھی جلدی کاروبار زندگی بحال ہو جائے گی جو سوچ رہے ہیں کہ اس میں 3 سے 4 ماہ لگیں گے، ہم علاج کو اس قدر سنگین نہیں ہونے دیں گے کہ وہ خود ایک مسئلہ بن جائے۔
بعدازاں فوکس نیوز سے بات کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا کو جلد دوبارہ کھولنے کے اپنے عزم کو دہرایا اور اپنے بیان کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ایسٹر کے موقع پر یعنی 12 اپریل تک ملک میں سب کچھ نارمل ہو جائے گا۔
امریکی صدر کے بیان کو امریکی میڈیا میں شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا جا رہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا بیان کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے ماہرین صحت اور مینجمنٹ ایکسپرٹ کے مشوروں کے برعکس ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ جب تک امریکی شہری خود کو گھروں میں آئسولیٹ نہیں کریں گے اور سماجی رابطے ختم نہیں کریں گے تو اس وقت تک وبا پر قابو نہیں پایا جا سکتا ہے اور آگے صحت کے حوالے سے صورت حال مزید خراب ہو گی اور مزید لوگ موت کا شکار ہو ں گے۔
اس سے قبل بھی امریکی صدر نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ جس طرح معجزہ ہوتا ہے ، کورونا وائرس بھی ایک معجزے کی طرح ختم ہو جائے گا۔
خیال رہے کہ امریکا میں ایک ہی روز میں کورونا وائرس کے باعث 132 افراد کی ہلاکت کے بعد وہاں اموات کی مجموعی تعداد 700 کے قریب پہنچ گئی ہے جب کہ 9 ہزار سے زائدنئے کیسز رپورٹ ہونے کے بعد متاثرین کی تعداد 53 ہزار ہوگئی ہے۔