25 مارچ ، 2020
چمن میں پاک افغان سرحد بند ہونے کی وجہ سے وہاں پھنسے ایک ڈرائیور نے مدد کی اپیل کرتے ہوئے بتایا کہ سرحد پر سیکڑوں پاکستانی پھنسے ہوئے ہیں۔
کورونا وائرس کے باعث حفاظتی اقدامات کرتے ہوئے پاک افغان سرحد کو ایک دن کھولنے کے بعد دوبارہ 14 روز کے لیے بند کردیا گیا ہے جس کے سبب متعدد افراد پھنسے ہوئے ہیں۔
ایسے میں وہاں پھنسے پاکستانی ڈرائیورکا ایک ویڈیوپیغام سامنے آیا ہے جس میں اس نے بتایا کہ افغان سرحدی شہر اسپن بولدک میں 800 سے زائد پاکستانی پھنسے ہوئے ہیں جب کہ 400 سے زائد خالی کنٹینرز، ٹرک اور آئل ٹینکرز ویران علاقے میں کھڑے ہیں۔
ڈرائیور نے بتایا کہ ایک ماہ قبل تجارتی سامان اور تیل لےکر افغانستان آئے جس کے بعد باب دوستی بند ہو گئی،کھانے پینے کے لیے پیسے ختم ہوگئے ہیں، علاج معالجے کا بندوبست بھی نہیں، کھلے آسمان تلے پڑے ہیں، افغان حکومت بھی کوئی مدد نہیں کر رہی۔
دوسیر جانب ڈپٹی کمشنر بشیر خان بڑیچ کا کہنا ہے کہ باب دوستی کے قریب قرنطینہ سینٹر بن رہا ہے جو چند روز میں آپریشنل ہوگا، وہاں افغانستان سے آنے والے لوگوں کو رکھا جائے گا اور کورونا کی تشخیص کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ قرنطینہ آپریشنل ہونے کے بعد افغانستان میں پھنسے پاکستانی ڈرائیوروں کو واپس لایا جائے گا۔
واضح رہے کہ دنیا بھر میں کورونا وائرس پھیلنے اور افغانستان میں کیس رپورٹ ہونے کے بعد سے حکام نے چمن میں پاک افغان بارڈر کو گزشتہ ماہ بند کیا تھا جس سے ہر قسم آمدو رفت معطل ہو گئی تھی۔