Time 25 مارچ ، 2020
پاکستان

آئی ایم ایف کےساتھ اضافی 1.4 ارب ڈالرز کیلئے بات چیت چل رہی ہے، مشیر خزانہ

وزیر اعظم عمران خان کے مشیرِ خزانہ عبدالحفیظ شیخ کاکہنا ہے کہ کورونا وائرس کے باعث جاری کیا جانے والا معاشی پیکج سوا کھرب (125 ارب) روپے کا ہے، عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کےساتھ اضافی 1.4 ارب ڈالرزکے لیے بات چیت چل رہی ہے۔

اسلام آباد میں پریس بریفنگ کے دوران حفیظ شیخ کا کہناتھا کہ پاکستان کی معیشت مضبوط سےمضبوط تر ہوتی جارہی تھی،کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 20 ارب سےکم ہوکر 3ارب رہ گیا جب کہ آمدنی اوراخراجات کا فرق بھی مثبت رہا اور صوبوں کو این ایف سی کےذریعے تاریخ میں سب سےزیادہ پیسے دیےگئے۔

حفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے باعث معیشت پربرے اثرات پڑنےکی توقع ہے اور ترسیلات زر میں بھی کمی آنےکا امکان ہے، ملک میں اقتصادی سرگرمیاں کم ہوں گی تو ٹیکس محصولات میں بھی کمی آئےگی۔

مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ  کورونا کے باعث جاری کیا جانے والا معاشی پیکج سوا کھرب روپے کا ہے، ایک کروڑ 20 لاکھ خاندانوں کو 3 ہزار روپے ماہانہ دیں گے،  پالیسی ریٹ کی شرح میں 2.25 فیصد کمی کر دی ہے، نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی  کو 25ارب روپے دے رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ حالات سے متاثر ہونے والے مزدوروں کے لیے 200 ارب روپے رکھے گئے ہیں، ایکسپورٹ انڈسٹری کے لیے100 ارب روپے کے ٹیکس ریفنڈز فوری دیں گے جب کہ چھوٹے کاروباری افراد اور زراعت کے لیے بھی 100 ارب روپے رکھےگئے ہیں۔

'پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی 3 ماہ تک رہےگی'

حفیظ شیخ نے بتایا کہ فرٹیلائزرکی قیمت کم کی جائےگی اور دوسرے طریقوں سے بھی اس  شعبے کو سہولت دی جائے گی، اشیائےخور و نوش کم قیمت پردینےکےلیے یوٹیلٹی اسٹورزکو50 ارب روپے دے رہےہیں، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں فی لیٹر 15 روپے کمی کی گئی ہے اور یہ کمی 3 ماہ تک برقرار رہےگی۔

مشیر خزانہ نے بتایا کہ آئی ایم ایف کےساتھ اضافی 1.4 ارب ڈالرز کے لیے بات چیت چل رہی ہے،   یہ رقم آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کےلیے جاری پروگرام سےعلیحدہ ہے۔

'ایشین ڈویلپمنٹ بینک 350 ملین ڈالر  فراہم کرےگا'

مشیر خزانہ نے بتایا کہ اس کے علاوہ ایشیائی ترقیاتی بینک سے 350 ملین (35 کروڑ)  ڈالر ابھی اور 900 ملین (90 کروڑ) ڈالر جون میں ملیں گے،اس رقم سے ضروریات کو پورا کیا جائےگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت اپنی بچت کوختم کرکے اسے اخراجات میں بدل رہی ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ ہےکہ کورونا کے سلسلےمیں جوبھی اخراجات ہوں گے یا جو بھی اضافی بوجھ پڑے گا وہ آئی ایف کےساتھ جوہماری کمٹمنٹ ہے اس کو متاثر نہیں کریں گے۔

خیال رہے کہ 3 جولائی 2019 کو آئی ایم ایف نے پاکستان کے لیے 6 ارب ڈالرز کے قرض کی منظوری دی تھی جو تین سال کے دوران وقتاً فوقتاً قسط وار جاری کیے جانے ہیں۔

مزید خبریں :