27 مارچ ، 2020
معروف عالم دین اور شیخ الحدیث مفتی تقی عثمانی کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے مساجد میں باجماعت نماز ادا کرنے کا فیصلہ ہماری رائے کے خلاف ہے لیکن ہم اس فیصلے پر عمل درآمد کرنے کے پابند ہیں۔
مفتی تقی عثمانی نے اپنے پیغام میں کہا کہ ہم نے مساجدکو بند کرنے اور تالہ ڈالنے کی مخالفت کی ہے، ہم کبھی بھی اس کو گوارہ نہیں کر سکتے۔
انہوں نے کہا کہ اس بیماری کی وجہ سےضروری ہے کہ اللہ کی طرف رجوع کریں، ہم سب کو اللہ تعالی سے دعا کرنے اور توبہ کرنے کی ضرورت ہے۔
مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ ہمارے ذہن میں تھا کہ چھوٹی سی 10 سے 12 افراد پرمشتمل جماعت ہولیکن حکومت نے افراد کی تعداد 3 سے 5 تک کر دی ہے، یہ فیصلہ ہماری رائے کہ خلاف ہے لیکن ہم اس پر پابندی کرنے پرمجبور ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے نزدیک تعداد کم ہے لیکن حکومت نے ہدایت کر دی ہے تو مزاحمت کرنا مناسب نہیں ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ حکومت نے بیماری کی علامات اور ماہرین کی آراء کو سامنے رکھ کر فیصلہ کیا ہے کسی ضد کی وجہ سے نہیں۔
معروف عالم دین کا کہنا ہے کہ مساجد میں کم حاضری کرنے سے کوئی گناہ نہیں ہے، عوام کوبھی حکومتی کی جانب سےپابندی پرعملدرآمد کی ضرورت ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ کسی ضرورت کی وجہ سےحاضری پرحکومت تحدید عائد کر دیتی ہے تو جو لوگ تحدید کے مطابق مساجد میں نہیں آئیں گے تو ان پرکوئی گناہ نہیں ہوگا۔
خیال رہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے وفاقی حکومت نے مساجد میں باجماعت نمازوں کی ادائیگی کو محدود کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ حکومت سندھ نے اعلان کیا ہے کہ نماز جمعہ اور دیگر نمازوں کے دوران مساجد میں صرف 3 سے 5 افراد کو نماز ادا کرنے کی اجازت ہو گی۔