26 مارچ ، 2020
وفاقی حکومت نے کورونا وائرس کے باعث ملک بھر میں پنجگانہ نماز اور نماز جمعہ کو محدود کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نور الحق قادری کا کہنا تھا کہ کورونا کو کنٹرول کرناصرف حکومت کا کام نہیں عوام کی بھی ذمے داری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج صدر مملکت کی زیر صدارت ہونے والی ویڈیو کانفرنس میں علمائے کرام نے حکومت پر اظہار اطمینان کرتے ہوئے کوروناوائرس سےمتعلق اقدامات کااختیارصدرمملکت کو دیا تھا جس کے بعد مشاورت سے فیصلہ ہوا کہ پنج وقتہ باجماعت نماز اور نماز جمعہ کو محدود کیا جائے گا۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ مساجد کو بالکل بند نہیں کیا جائے گا تاہم پنج وقتہ باجماعت نماز اور جمعے میں مسجد کی انتظامیہ اور محدود تعدادمیں نمازی مسجد آئیں گے۔
نورالحق قادری کا کہنا تھا کہ اسلام میں مسجد سے زیادہ ساجد اور نماز سے زیادہ نمازی کی اہمیت ہے، اگر نمازی کی جان و صحت کو محفوظ بنایا جاسکتا ہے تو اس حوالے سے اقدامات کیے جاسکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ علماء سے کہا ہے کہ لوگوں کو بتائیں کہ گھروں میں رہ کر عبادات کریں، مدارس میں کلاسز، امتحانات اور دیگر تمام پروگرام بھی مؤخرکردیےگئے ہیں۔
وزیر برائے مذہبی امور کا کہنا تھا کہ تمام مسالک کے علماء کے فتو ؤں کی روشنی میں فیصلے کیے گئے ہیں ،مساجدبند نہیں ہوں گی، مساجد میں تلاوت، ذکر و اذکار ہوں گے۔
دوسری جانب سندھ حکومت نے 27مارچ سے 5 اپریل تک مساجد میں نماز کے اجتماعات پرپابندی عائد کردی ہے۔
وزیر اطلاعات سندھ ناصر حسین شاہ کا کہنا ہے کہ کل کسی بھی مسجد میں نماز جمعہ کا اجتماع نہیں ہوگا جب کہ بقیہ نمازوں میں مساجد میں صرف 3 سے 5 افراد نماز ادا کرسکیں گے۔
ادھر معروف عالم دین اور مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مفتی منیب الرحمان نے جیو نیوز سے گفتگو میں کہا ہے کہ آج ایوان صدر میں ہونے والے ویڈیو لنک اجلاس میں گزشتہ روز کے سندھ گورنر ہاؤس کراچی میں ہونے والے ڈیکلیریشن پر اتفاق ہوا ہے۔
مفتی منیب الرحمان کا کہنا تھا کہ آج اجلاس میں جامعہ الازہر کے فتوے پر اتفاقِ رائے نہیں ہوا، تمام مساجدوں میں جمعہ کے اجتماعات پرکوئی پابندی نہیں ہے، مساجد میں جمعہ کے خطبات اور اجتماعات جاری رہیں گے۔
اس سے قبل ویڈیو کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا تھا کہ علمائے کرام مصر کی جامعہ الازہر کے فتوے کی روشنی میں اپنا کردار ادا کریں اور لوگوں کو درس دیں کہ وہ گھروں میں نماز ادا کریں۔
صدر مملکت کا کہنا تھا کہ علمائے کرام لوگوں کو درس دیں کہ وہ گھروں میں نماز ادا کریں اور علماء کورونا کے پھیلاؤ سے بچاؤ کےلیے احتیاطی تدابیر بتائیں۔
خیال رہے کہ دنیا بھر میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں کا سلسلہ جاری ہے اور اب تک ہزاروں افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں اور کئی مسلمان ممالک بشمول سعودی عرب، ترکی، ایران اور متحدہ عرب امارات مساجد میں نماز کی ادائیگی پر پابندی عائد کرچکے ہیں ۔
خیال رہے کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے مصر کے سفیر کے ذریعے سے شیخ الازہر سے رہنمائی کی درخواست کی تھی جس کے بعد جامعہ الازہر مصر کے علماء کی سپریم کونسل نے کورونا وائرس کے حوالے سے فتوٰی جاری کیا۔
فتوے کے مطابق کورونا وائرس تیزی سے پھیلتا ہے، اسلامی قانون کےعظیم مقاصد میں سے ایک زندگی کوبچانا اورتمام خطرات و نقصانات سے محفوظ رکھنا ہے لہٰذا ہرمسلمان ملک میں ریاستی عہدیداروں کو باجماعت نماز اور نماز جمعہ پرپابندی لگانے کی اجازت ہے۔
فتوے میں کہا گیا ہے کہ انسانی زندگیوں کے تحفظ کے لیے باجماعت اورنمازجمعہ پرپابندی پرعمل کیا جائے۔
فتویٰ میں کہا گیا ہے کہ معمر افراد گھروں پر رہیں، نمازباجماعت اور نماز جمعہ میں شرکت نہ کریں، عوامی اجتماعات بشمول نمازیں اس وائرس کے پھیلاﺅ کا باعث بن سکتے ہیں۔
پاکستان میں کورونا وائرس سے پنجاب میں ایک اور ہلاکت سامنے آگئی جس کے بعد ملک بھر میں ہلاکتوں کی تعداد 9 ہوگئی جبکہ مزید 121 کیسز سامنے آنے کے بعد متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد بھی 1198 تک جا پہنچی ہے۔