27 مارچ ، 2020
لاہور کے میو اسپتال میں کورونا وائرس سے متاثرہ مریض بے یارو مددگار پڑا رہا اور چیختا چلاتا زندگی کی بازی ہار گیا۔
میو اسپتال کے کورونا وارڈ میں 73 سالہ مریض کی طبیعت بگڑی تو عملے نے بجائے آکسیجن یا دوا دینے کے اسے بیڈ سے باندھ دیا جس پر مریض چیختا چلاتا رہا۔
خصوصی طور پر بنائے گئے کورونا وارڈ میں نہ کوئی ڈاکٹر تھا، نہ نرس اور نہ ہی عملے کا کوئی اور رکن، مریض مدد کے لیے پکارتا رہا لیکن کوئی اسے دیکھنے نہ آیا۔
ایسے میں بزرگ مریض اپنی اٹکتی سانسوں کو زیادہ دیر جاری نہ رکھ سکا اور بالآخر تڑپ تڑپ کر زندگی کی بازی ہار گیا۔
آئسولیشن وارڈ میں زیرعلاج ایک اور مریض نے بتایا کہ انہیں نہ کچھ کھانے کو دیا جاتا ہے اور نہ ادویات دی جاتی ہیں، کوئی چیک کرنے بھی نہیں آتا۔
دوسری جانب کورونا وارڈ میں مرنے والے مریض کے حوالے سے چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈاکٹر اسد اسلم نے دعویٰ کیا کہ اس کی موت دل کا دورہ پڑنے سے ہوئی۔
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ عملی طور پر میو اسپتال سمیت کسی بھی سرکاری اسپتال میں ڈاکٹرز، نرسز اور پیرامیڈیکل اسٹاف کے لیے کوئی حفاظتی کِٹس نہیں ہیں۔
اُدھر میو اسپتال میں حفاظتی کٹ کے بغیر ڈیوٹی سے انکار کرنے والے سینیئر رجسٹرار ڈاکٹر شہریار کے خلاف اسپتال انتظامیہ نے انضباطی کارروائی شروع کر دی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ لاہور کے تمام سرکاری اسپتالوں میں کورونا وائرس کے علاج کے لیے سہولیات کا فقدان ہے اور مریضوں کو لا کر لاوارث چھوڑ دیا جاتا ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے میو اسپتال میں بزرگ مریض کے انتقال کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کاحکم دے دیا۔
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے سیکرٹری صحت سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے ہدایت کی کہ غفلت کے ذمہ داروں کا تعین کر کے کارروائی عمل میں لائی جائے۔
پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ کا کہنا ہے کہ میو اسپتال میں کورونا مریضوں کے ساتھ بےرحمانہ سلوک افسوس ناک ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ میو اسپتال میں کورونا مریض کی ناروا سلوک سے موت کی تحقیقات کی جائیں اور پنجاب حکومت ڈاکٹرز اور نرسز کو فوری طور پر حفاظتی کٹ فراہم کرے۔
خیال رہے کہ پنجاب میں کورونا وائرس کے باعث 3 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں جبکہ صوبے میں متاثرہ افراد کی تعداد 400 سے تجاوز کرگئی ہے جبکہ لاہور میں صرف کورونا کے مریضوں کئی تعداد 104 ہے۔