30 مارچ ، 2020
ذخیرہ اندوزی کے خلاف پاکستان علماء کونسل اور دارالافتاء پاکستان نے فتویٰ جاری کیا ہے۔
ملک میں کورونا وائرس کے پیش نظر لاک ڈاؤن جاری ہے جس کے باعث ملک کے مختلف شہروں میں ذخیرہ اندوزوں کی چاندی ہوگئی ہے۔
گزشتہ دنوں لاہور میں بھی آٹا نایاب اور چینی و دالوں کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا تھا تاہم اب علمائے کرام نے فتوے میں ضروری اشیاء کی ذخیرہ اندوزی اور ناجائز منافع کو حرام قرار دیا ہے۔
فتویٰ میں کہا گیا ہے کہ ذخیرہ اندوزی اور عوام کے استعمال کی چیزوں کا ذخیرہ کرنا شرعی طور پر ناجائز ہے، ناگہانی صورتحال میں خوراک اور دیگر اشیائے ضروریہ لوگوں سے دور کرنا مزید تکلیف میں مبتلاکرنے کے مترادف ہے۔
فتوے کے مطابق معاشرہ اللہ کی رحمت کا طلب گار ہے ایسے میں ذخیرہ اندوز عذاب الٰہی کو دعوت دے رہے ہیں۔
فتوے میں کہا گیا ہےکہ ذخیرہ اندوزی کرنے والے سے اللہ اور نبی ﷺ نے بیزاری کا اظہار کیا ہے لہٰذا تاجر ضرورت کی روز مرہ کی اشیاء عوام کو فوری مہیا کریں۔
فتوے میں حکومت سے کہا گیا ہے کہ حکومت ذخیرہ اندوزی کرنے والوں کے خلاف سخت ایکشن لے اور ذخیرہ کی گئی اشیاء ضبط کرکے مستحقین میں تقسیم کر دے۔
علمائے کرام کے مطابق حکومت کریک ڈاؤن کرکے ذخیرہ اندوزوں اور ناجائز منافع خوروں کو عبرت کا نشان بنائے۔
یاد رہے کہ گزشتہ دنوں جب ملک میں کورونا وائرس کے کیس سامنے آنا شروع ہوئے تھے تو اچانک سے ماسک اور سینٹائزرز کی شدید قلت ہوگئی تھی تاہم بعد میں پولیس نے کئی مقامات پر چھاپے مار کر لاکھوں کی تعداد میں ذخیرہ کیے گئے ماسک برآمد کیے تھے۔