حفیظ، شرجیل کو ٹیم میں کھلانے کے مخالف، مصباح کی دبے لفظوں میں حمایت

شرجیل خان کے بارے میں مصباح الحق کہتے ہیں کہ پابندی کے دوران جو چیز ان کے ہاتھ میں تھی وہ فٹنس تھی انہوں نے اپنے آپ کو فٹ نہیں رکھا موجودہ فٹنس کے ساتھ وہ پاکستان ٹیم میں جگہ نہیں بنا سکتے— فوٹو: فائل

پاکستان کرکٹ ٹیم کے اوپنر محمد حفیظ، اسپاٹ فکسنگ کیس میں سزا مکمل کرکے واپس آنے والے ساتھی اوپنر شرجیل خان کو پاکستان ٹیم میں کھلانے کی مخالفت میں پیش پیش ہیں۔

پیر کو پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیف ایگزیکٹیو وسیم خان نے بھی محمد حفیظ کے ساتھ فون پر رابطہ کیا اور انہیں غیر ضروری بیانات دینے سے روکا۔

شرجیل خان کے بارے میں مصباح الحق کہتے ہیں کہ پابندی کے دوران جو چیز ان کے ہاتھ میں تھی وہ فٹنس تھی انہوں نے اپنے آپ کو فٹ نہیں رکھا موجودہ فٹنس کے ساتھ وہ پاکستان ٹیم میں جگہ نہیں بنا سکتے۔ایسے میں ٹیسٹ کرکٹر محمد حفیظ نے مطالبہ کیا ہے کہ مستقبل میں جو کھلاڑی کرکٹ کرپشن میں ملوث پایا جاتا ہے اس کے لیے سینٹرل کنٹریکٹ میں ایک شق ڈال دی جائے تاکہ وہ پاکستان کے لیے دوبارہ منتخب نہ ہوسکے۔

اس بارے میں مصباح الحق بھی حفیظ کی رائے پر نیم رضامند دکھائی لیکن انہوں نے اس حوالے سے حفیظ کو درست پلیٹ فارم استعال کرنے اور غیر ضروری بیان بازی نے کرنے کا مشورہ دیا۔

منگل کو ٹیلی کانفرنس میں مصباح الحق نے کہا کہ جب کوئی کھلاڑی کھیل رہا ہے تو اسےاس قسم کے بیانات دینے سے گریز کرنا چاہیے اس بارے میں پی سی بی اور آئی سی سی جیسے ادارے ہیں، محمد حفیظ کی وسیم خان سے اس بارے میں تفصیلی بات چیت بھی ہوئی ہے، مجھے امید ہے کہ حفیظ بھی پالیسی کو سمجھ گئے ہوں گے۔

مصباح نے کہا کہ اگر پی سی بی اس بارے میں حفیظ کی بات مان کر قانون سازی کر لے تو ٹھیک ہے لیکن اس وقت جو بورڈ کی پالیسی ہے اس کا احترام کرنا چاہیے، ہمارے کھلاڑی تعلیم کی کمی کی وجہ سے سنجیدہ انداز میں پیشکش پر غور نہیں کرتے ابتداء میں میرا یہ بھی یہی نظریہ تھا کہ جو غلط کام کرے اس پر ہمیشہ کے لیے پابندی لگادی جائے لیکن اس کے لیے واضح قانون بنائیں، ہم صرف رائے دے سکتے ہیں۔

مصباح الحق نے کہا کہ اسلام آباد یونائیٹڈ نے پی ایس ایل میں آخری پوزیشن حاصل کی جس پر مایوسی ضرور ہے لیکن ہم نے ٹورنامنٹ میں خراب کرکٹ نہیں کھیلی، لیگ کی کوالٹی اس قدر اچھی تھی کہ کسی ٹیم کو پتہ نہیں تھا کہ کون پلے آف میں جائے گا، کسی کوچ کی کارکردگی کو جج کرنے کے لیے اس کی سلیکشن اور پلاننگ اہم ہوتی ہے ہم بدقسمت رہے لیکن ٹیم کی کارکردگی کے لیے مجھ پر کوئی دباؤ نہیں ہے، مجھے افسوس نہیں ہے کہ اسلام آباد یونائیٹڈ کی کوچنگ کیوں کی۔

انہوں نے کہا کہ شاداب خان میں قائدانہ صلاحیتیں ہیں، ضروری نہیں کہ وہ کپتان بنے، پاکستان ٹیم میں لیڈرز کی ضرورت ہے، شاداب سمیت نئے لڑکوں میں قائدانہ صلاحیت اچھی چیز ہے، ضرورت پڑنے پر انہیں کپتانی بھی دی جاسکتی ہے۔

مصباح نے کہا کہ پی ایس ایل سے ہمیں حیدر علی،دلبر حسین، عاکف جاوید، اعظم خان، احمد صفی، عمر خان جیسے کھلاڑی ملے ہیں، خوش دل شاہ نمبر چھ پر اچھا کھیلے، ہمیں شارٹ ٹرم اور لانگ ٹرم کے لیے کھلاڑی مل سکتے ہیں۔

ہیڈ کوچ و چیف سلیکٹر مصباح الحق کا کہنا ہے کہ میری رائے میں پاکستان سپر لیگ کے ملتوی شدہ میچز ہونے چاہئیں، پلے آف ضرور کرائے جائیں ورنہ حالات کے مطابق فیصلہ کریں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ٹی ٹوئنٹی میں نمبر ایک ہے، پاکستان کا ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں بہت چانس ہے۔

مزید خبریں :