01 اپریل ، 2020
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ عملی طورپر پورا پاکستان لاک ڈاؤن ہے لیکن وزیراعظم ناواقف نظرآتے ہيں ،ان کے گھر سے ایک میل کے فاصلے پر تقریباً کرفیو لگ چکا ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن کا مطلب تمام معاشی عمل روکنا نہیں ہے،ضروری ہے کہ لاک ڈاؤن میں معاشی عمل بھی جاری رہے، 10 ہفتے پہلے یہ سب کرلینا چاہیے تھا۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ہر دوسرے دن کورونا کا پھیلاؤ ڈھائی گنا بڑھ رہا ہے، سماجی فاصلہ بڑھانے سے بیماری کا پھیلاؤ کم ہوگا، وقت کاتقاضا ہےکہ سیاسی اتحاد نظرآئے لیکن حکومت کا رویہ مثبت نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف دو دنوں میں قومی ایکشن پلان کا اعلان کریں گے، کورونا کے پھیلاؤ کو روکنے اور بچاؤ کا واحد طریقہ لاک ڈاؤن ہے لیکن حکومت اس بارے میں بھی سنجیدہ اقدام نہیں کر سکی ہے۔
اس موقع پر مسلم لیگ ن کے جنرل سیکرٹری احسن اقبال کا کہناتھا کہ عوام کو نہ گھبرانے کے بجائے کہا جائے کہ آپ نے گھبرانا ہے، عالمی جائزےکے مطابق 43 فیصدپاکستانیوں نےحفاظتی تدابیر اختیارنہیں کیں، ہم آدھی آبادی کو آگاہی نہیں دے سکے ہیں۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ اراکین قومی اسمبلی کے لیے مختص 30 ارب روپے کے فنڈز کورونا فنڈ کے لیے استعمال کیے جائيں اور پیٹرول اور ڈيزل کی قیمت 70روپے فی لیٹر مقرر کی جائے جب کہ ایل این جی کی قیمت میں 50 فیصد کمی کی جائے۔
جنرل سیکرٹری مسلم لیگ ن کا کہنا تھا کہ گیس اور بجلی کی قیمتوں میں بھی 33 فیصد کمی کی جائے اور بجلی کے 3 اور گیس کے 2 ہزار روپے کے بل کی ادائیگی میں ایک سال چھوٹ دی جائے۔
انہوں نے مزید مطالبہ کیا کہ اسٹیٹ بینک پالیسی ریٹ میں مزید دو فیصد کمی کا اعلان کرے جب کہ غریب افراد کے بچوں کی اسکولوں کی فیس ادائیگی کے لیے فنڈ بنایا جائے۔
خیال رہے کہ پاکستان میں کورونا سے متاثرہ افراد کی تعداد 2 ہزار 119 ہوچکی ہے جب کہ ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 28 ہے۔
آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان سمیت پنجاب، سندھ اور بلوچستان میں جب کہ خیبر پختونخواکے مختلف علاقوں میں جزوی لاک ڈاؤن ہے جب کہ دوسری جانب وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ وہ لاک ڈاؤن نہیں کریں گے کیوں کہ اس سے ملک کے غیرب اور دیہاڑی دار افراد کی مشکلات بڑھ جائیں گی۔