02 اپریل ، 2020
اسلامی نظریاتی کونسل پاکستان کے چیئرمین قبلہ ایاز کا کہن اہے کہ آئمہ مساجد کی گرفتاری کے بجائے ان کا تعاون حاصل کرنا چاہیے۔
اپنے بیان میں ڈاکٹر قبلہ ایاز نے کہا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے پیدا ہوانے والی موجودہ صورتحال میں عوام سے توقع ہے کہ وہ نمازیں گھروں میں ادا کریں گے۔
ڈاکٹر قبلہ ایاز نے عوام سے اپیل کی کہ وہ نمازیں گھروں پر ادا کریں تاکہ میل جول میں فاصلوں کو یقینی بنایا جاسکے البتہ مساجد کی تالا بندی اور بندش کا تاثر نہیں جانا چاہیے۔
قبلہ ایاز نے مزید کہا کہ نمازیوں کی تعداد سے متعلق حکومتی اقدامات کی تعمیل ہونی چاہیے،کورونا وائرس سے انتقال کرنے والوں کیلئے لفظ شہید یا جاں بحق استعمال ہونا چاہیے، کورونا سے انتقال کرنے والوں کی نماز جنازہ میں قریبی رشتہ داروں کو شرکت کی اجازت دینی چاہیے۔
چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل نے کہا کہ اجتماعی عبادات سے متعلق حکومتی اقدامات کی حمایت کرتے ہیں۔ کورونا ویکسین کی تیاری کیلئے جو ماہرین، بین الاقوامی ادارے تحقیق کررہےہیں ہم ان کی تائید کرتے ہیں۔
'مساجد کو کمیونٹی سینٹر کر درجہ دیا جائے'
قبلہ ایاز نے کہا کہ صاحب استطاعت افراد معاشی دباؤ کےشکار افراد کے لیے عطیہ کریں، معاشی بےروزگاروں کی کفالت واعانت کا انتظام مساجد کےذریعےکرنانہایت مفید ہوگا، مساجد کو کمیونٹی سینٹر کا درجہ دیا جائےاورمساجد کے آئمہ کواس کارخیرمیں شریک کیا جائے۔
چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل نے کہا کہ کوروناسےوفات پانے والوں کی میت کو ممکنہ طریقےسےاحتیاطی تدابیرکےساتھ غسل دینےکااہتمام کیاجائے، کورونا سے متاثرین کیلئے مذہبی و علاقائی امتیازات سے ماورا اقدامات کئے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ اقلیتی برادری کی مدد کی جائے، زکوٰة سے ممکن نہیں تو صاحب استطاعت دیگرطریقوں سے مدد کریں۔
'عمرہ یا زیارات کیلئے جو رقم صاحب استطاعت نے جمع کروائی ہے وہ عطیہ کریں'
قبلہ ایاز نے مزید کہا کہ عمرہ یا زیارات کیلئے جو رقم صاحب استطاعت افراد نے جمع کروائی ہے وہ کورونا متاثرین کیلئے عطیہ کریں، کوروناسےوفات پانیوالوں کی تدفین کرتے ہوئے تکریم و احترام انسانیت کا مکمل خیال رکھا جائے۔
انہوں نے کہا کہ احتیاطی تدابیر لازماً اختیار کی جائیں لیکن خوف اور ڈر کا ماحول نہ بنایا جائے، بیرون ممالک یا اندرون ملک پھنسے افراد کیلئے حکومت مناسب انتظامات کا اہتمام کرے۔
قبلہ ایاز نے تجویز دی کہ معاشی بے روزگاروں کی کفالت کا انتظام مساجد کے ذریعے بہتر ہوگا، مساجد کے منتظمین کو معلوم ہوتا ہے کہ کون صاحب استطاعت اور کون ضرورت مند ہے۔