03 اپریل ، 2020
وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کیخلاف جنگ کیسے لڑنی ہے اس کا فیصلہ عوام کرے۔
جہاں بھی لوگ جمع ہوسکیں وہاں مکمل لاک ڈاؤن ہے ، کوئی نہیں کہہ سکتا کہ وائرس کتنی تیزی سے پھیلے گا، یہ رجحان بہت خطرناک ہے کہ پاکستانیوں میں وائرس کے خلاف قوت مدافعت بہت ہے، یہ سوچ بھی خطرناک ہے کہ ہمیں خطرہ نہیں، کہا ابھی تک لاک ڈاؤن کیا ہوا ہے ،14 اپریل کے بعد اس پر نظر ثانی کریں گے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک میں ایک طرف کورونا ہے اور دوسری طرف غربت، چین نے ووہان کو دو مہینے بند رکھا اورلوگوں کے گھروں میں کھانا پہنچایا۔
عمران خان نے کہا کہ مغرب میں ایک طرف کورونا ہے اور دوسری طرف معیشت ہے، اگر ہم مکمل لاک ڈاؤن کرتے ہیں تو کیا ہم غریبوں کی بنیادی ضروریات پوری کرسکیں گے؟ قوم فیصلہ کرے کہ اس وائرس کا مقابلہ کیسے کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن کامیاب تب ہوگا جب ہر جگہ لاگوہوگا، لاک ڈاؤن کامیاب تب ہوگاجب کچی آبادیوں اورغریبوں کے محلے میں بھی ہوگا، صرف ڈیفنس یاگلبرگ کے علاقے میں لاک ڈاؤن کامیاب نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ چین نے لوگوں کواکٹھا ہونے نہیں دیا اس لیے لاک ڈاؤن کامیاب ہوا، ہم نے کورونا ریلیف فنڈ کمزور طبقے کے لیے دیا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ ہمیں نہیں پتاکہ کورونا کا معاملہ دو ہفتے کے بعدکہاں تک جائے گا لیکن لوگوں میں بے چینی بڑھتی جارہی ہے اور ملک میں ایک کروڑ افراد ریلیف پیکیج کے لیے رجسٹر ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے 1200 ارب روپےکا پیکیج دیا، 300 یونٹ بجلی استعمال کرنے والوں کو 3 مہینے کا ریلیف دیا ہے، کسی کا بجلی کا کنکشن نہیں کاٹا جائے گا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 18 ویں ترمیم کے بعد ایسا کوئی کام نہیں کرناچاہتاکہ لگے وفاق کوئی چیز زبردستی کررہا ہے۔
ٹائیگر فورس کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ٹائیگر فورس محلوں میں جا کر لوگوں کو گھروں میں رہنے کا سمجھائیں گے اور ان کا مقصد لوگوں کو آگاہی فراہم کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ منظم طورپرلوگوں کی امداد کی جائے گی، رضاکار فورس جمع کررہے ہیں اور اب تک 4 لاکھ رضاکار جمع ہوچکے ہیں۔
وزیراعظم نے ملک کے تعمیراتی شعبے کیلئے تاریخی ایمنسٹی اسکیم کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ایک سال تک تعمیرات کے کام میں پیسہ لگانے والوں سے پوچھا نہیں جائے گا کہ پیسہ کہاں سے آیا، تعمیراتی شعبے کو صنعت کا درجہ دے دیا گیا، جو فیملی بھی گھر بیچے گی اس پر کیپٹل گین ٹیکس نہیں لگے گا، کنسٹرکشن انڈسٹری ڈیولپمنٹ بورڈ بھی بنانے کا اعلان کردیا۔
وزیر اعظم عمران خان نے تعمیرات کے شعبے کو صنعت کا درجہ دینے کا اعلان کیا اور کہا کہ جو بھی اس سال کنسٹرکشن کے شعبے میں سرمایہ کاری کرے گے اس سے ذرائع آمدن نہیں پوچھا جائے گا۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ تعمیرات کے سیکٹر میں ٹیکس فکسڈ کر رہے ہیں، نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم میں سرمایہ کاری کرنے والوں کو خاص رعایت ملے گی۔
انہوں نے بتایا کہ نیاپاکستان ہاؤسنگ اسکیم کے لیے 30 ارب روپے کی سبسڈی دے رہے ہیں، 14 اپریل سے کنسٹرکشن سیکٹرکھولیں گے جبکہ تعمیراتی سیکٹرپر فکسڈ ٹیکس لگارہے ہیں، حکومت شعبہ تعمیرات میں ٹیکس چھوٹ بھی دے گی۔
وزیراعم نے کہا کہ سیمنٹ اور اسٹیل کے علاوہ تعمیرات سے منسلک دیگر شعبوں پر وِد ہولڈنگ ٹیکس ختم کر دیا گیا ہے جبکہ صوبوں کے ساتھ مل کر سیلز ٹیکس کو بھی کم کر رہے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کنسٹرکشن انڈسٹری کو پیکج دینے کا مقصد مزدور طبقے کو ریلیف دینا ہے، گھر بیچنے پرکیپٹل گین ٹیکس نہیں لگے گا۔
خیال رہے کہ ملک میں کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے لاک ڈاؤن جاری ہے جس کی مدت میں 14 اپریل تک اضافہ کیا گیا ہے۔
پاکستان میں کورونا وائرس کی تازہ ترین صورتحال جاننے کیلئے یہاں کلک کیجئے