04 اپریل ، 2020
سندھ میں کورونا سے لڑنے والی فرنٹ لائن فورس بنیادی اور ضروری آلات سے ہی محروم ہے اور اسپتالوں کے طبی عملے کے پاس حفاظتی لباس ہی موجود نہیں۔
کراچی کے اسپتال جن میں 'سول ،عباسی ، جناح ، انڈس اور سندھ انسٹی ٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن (ایس آئی یو ٹی)' شامل ہیں سرکاری سطح پر کورونا وائرس سے نبرد آزما ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ان اسپتالوں کے ڈاکٹرز اور دیگر طبی عملہ حفاظتی لباس سے ہی محروم ہیں جب کہ سندھ حکومت کی فہرست میں بلدیہ عظمیٰ کراچی کے ماتحت عباسی شہید اسپتال کا نام ہی شامل نہیں۔
ذرائع کے مطابق صوبائی حکومت کی جانب سے کورونا وائرس کے حوالے سے جو سامان فراہم کیا گیا تھا وہ 2 دن میں ہی ختم ہوگیا تھا جب کہ لاڑکانہ اور سکھر سے بھی ایسی ہی شکایات ہیں۔
کراچی کے سول اسپتال کی انتظامیہ نے سامان کی فراہمی کے لیے سیکرٹری صحت کو خط بھی لکھا ہے۔
اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ سول اسپتال میں 24 گھنٹوں میں 1000 پی پی ای (حفاظتی سامان) کی ضرورت پڑتی ہے جس میں حفاظتی لباس، ماسک، دستانے، شُوکور، گاؤن اور دیگر سامان شامل ہوتا ہے۔
ذرائع کے مطابق حکومت کی جانب سے سول اسپتال اورجناح اسپتال کوصرف 500 حفاظتی لباس دیےگئے تھے جب کہ انڈس اسپتال کو 100،ایس آئی یو ٹی کو 300 حفاظتی لباس دیے گئے ہیں،اس فہرست میں عباسی شہید اسپتال کراچی کا نام ہی شامل نہیں ہے۔
اس کے علاوہ غلام محمدمہر اسپتال سکھرکو 1500 اور سول اسپتال لاڑکانہ کو 500 حفاظتی لباس دیےگئے تھے۔
خیال رہے کہ محکمہ صحت سندھ کے مطابق سندھ میں کورونا کے کیسز کی تعداد 839 ہوچکی ہے جن میں سے 380 افراد کا تعلق کراچی سے ہے جب کہ صوبے میں ہلاک ہونے والے 14 افراد میں سے 12 کا تعلق بھی کراچی سے ہے۔