05 اپریل ، 2020
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سربراہ اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے آٹا چینی بحران پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی(ایف آئی اے) کی رپورٹ کے مطابق کارروائی کا مطالبہ کردیا۔
اپنے بیان میں شہباز شریف کاکہنا ہےکہ وزیراعظم عمران خان اقتصادی رابطہ کمیٹی(ای سی سی) کے چیئرمین بھی ہیں، یہ رپورٹ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے خلاف فردِ جرم ہے۔
انہوں نے کہا کہ دیکھتے ہیں کہ وزیراعظم اپنے اور وزیراعلیٰ کے خلاف اس بڑے پیمانے کی کرپشن اور اقرباپروری پرکیا کارروائی کرتے ہیں؟
خیال رہے کہ گزشتہ روز ایف آئی اے کی تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ ملک میں رواں سال کے آغاز میں ہونے والے چینی بحران کاسب سے زیادہ فائدہ حکمران جماعت کے اہم رہنما جہانگیر ترین نے اٹھایا، دوسرے نمبر پر وفاقی وزیر خسرو بختیار کے بھائی اور تیسرے نمبر پر حکمران اتحاد میں شامل مونس الٰہی کی کمپنیوں نے فائدہ اٹھایا۔
تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی نااہلی آٹا بحران کی اہم وجہ رہی ہے۔
اس حوالے سے وزیراعظم عمران خان نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا ہےکہ میں کسی بھی کارروائی سے پہلے اعلیٰ سطحی کمیشن کی جانب سے مفصل فرانزک آڈٹ کے نتائج کا منتظر ہوں جو 25 اپریل تک مرتب کر لیے جائیں گے۔
انہوں نے یقین دہانی کرائی ہے کہ ان نتائج کے سامنے آنے کے بعد کوئی بھی طاقتور گروہ (لابی) عوامی مفادات کا خون کر کے منافع سمیٹنے کے قابل نہیں رہے گا۔
ترجمان ن لیگ مریم اورنگ زیب نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ وزیر اعظم ایک ٹوئٹ سے بری الذمہ نہیں ہوسکتے، آٹا چینی بحران کے ذمہ دار عوام کے سامنے آچکے ہیں۔
رواں سال جنوری اور فروری میں ملک بھر میں گندم کے بحران کے باعث آٹے کی قیمت 70 روپے فی کلو تک پہنچ گئی۔
اقتصادی رابطہ کمیٹی نے بحران پر قابو پانے کے لیے 3 لاکھ میٹرک ٹن گندم درآمد کرنے کی منظوری دی ہے تاہم ماہرین کا خیال ہے کہ درآمد شدہ گندم آتے آتے مقامی سطح پر گندم کی فصل تیار ہوجائے گی اور پھر گندم کی زیادتی کی وجہ سے ایک نیا مسئلہ پیدا ہوسکتا ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے آٹے کے بحران اور قیمتوں میں اضافے کا نوٹس لیتے ہوئے گندم ذخیرہ کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی ہدایت کی تھی۔
اس حوالے سے وزیراعظم نے بحران کی وجوہات کا پتہ لگانے کے لیے تحقیقاتی کمیٹی قائم کی تھی اور وزراء کو بحران کی وجوہات جاننے کا ٹاسک سونپا تھا۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان کو ملک میں جاری آٹا بحران سے متعلق رپورٹ بھجوائی گئی تھی جس کے مطابق آٹا بحران باقاعدہ ایک منصوبہ بندی کے تحت پیدا کیاگیا جس میں افسران اور بعض سیاسی شخصیات بھی ملوث ہیں۔
آٹے کے ساتھ ملک میں چینی کا بحران بھی سر اٹھانے لگا تھا جس کے باعث وفاقی حکومت نے چینی کی برآمد پر فوری طور پر پابندی لگ تھی جب کہ وزیر اعظم نے فروری کے مہینے میں ایف آئی اے کو ملک میں چینی اور آٹے کے بحران سے متعلق مکمل تفتیش کر کے رپورٹ جمع کروانے کے احکامات دیے تھے۔