پاکستان
Time 05 اپریل ، 2020

شہبازشریف بغلیں نہ بجائیں، بحران رپورٹ میں انکے بیٹے کا بھی ذکر ہے: فردوس عاشق

وزیراعظم عمران خان کی معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے آٹا بحران کی تحقیقاتی رپورٹ کے معاملے پر قائد حزب اختلاف و صدر مسلم لیگ (ن) شہباز شریف کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے قوم سے وعدہ کیاتھاکہ دو نہیں ایک پاکستان بناؤں گا اور انہوں نے آٹے و چینی بحران کی انکوائری رپورٹ کو منظرعام پرلاکراپنا وعدہ پورا کیا۔

انہوں نے کہا کہ منافع خوری اورذخیرہ اندوزی کرنیوالوں پرکڑی نظررکھی جارہی ہے، چینی اور آٹے کا مصنوعی بحران پیدا کرکے عوام کی مشکلات میں اضافہ کیاگیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں بینیفشری پالیسی میکنگ کا حصہ ہوا کرتےتھے، اِس رپورٹ نے30 سال کے جاری کھیل کا پردہ چاق کردیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ انکوائری رپورٹ سے دو چیزیں واضح ہوگئیں، ہمارے دور میں 3 ارب روپے کی سبسڈی گرانٹ ہوئی اور ن لیگ کے پچھلے 4 سال کے دوران 22ارب روپے کی سبسڈی دی گئی جبکہ جوچینی برآمد ہوئی، اس سے طاقتور اوربااثر لوگوں نے فائدہ اٹھایا۔

فردوس عاشق اعوان نے مزید کہا کہ انکوائری رپورٹ میں شریف گروپ کی بدمعاشی بےنقاب ہوگئی ہے اور چینی کی برآمد پر شریف خاندان نے 22 ارب روپے کی سبسڈی لی لہٰذا شہبازشریف آٹا،چینی بحران کی رپورٹ پربغلیں نہ بجائیں، رپورٹ میں سلیمان شہبازکو ایک ارب 40 کروڑروپے سبسڈی دینے کا ذکربھی ہے۔

معاون خصوصی کا کہنا ہے کہ ایک ارب 40 کروڑ کی سبسڈی سلیمان شہباز نے لی، ان کا نام شہبازشریف کی زبان پرکیوں نہیں آرہا؟  اور دیکھتے ہیں کہ کب شہباز شریف اپنے بیٹے کو پاکستان بلائیں گے اور قانون کے حوالے کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ انکوائری میں سامنےآنیوالےشواہدپرفرانزک کیلئے25اپریل کی ڈیڈ لائن دی گئی ہے اور رپورٹ میں جس جس کی نشاندہی ہوگی، اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔

خیال رہے کہ 4 اپریل کو وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی جانب  سے آٹا و چینی بحران کی تحقیقاتی رپورٹ منظر عام پر لائی گئی تھی۔

 تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ ملک میں چینی بحران کاسب سے زیادہ فائدہ حکمران جماعت کے اہم رہنما جہانگیر ترین نے اٹھایا، دوسرے نمبر پر وفاقی وزیر خسرو بختیار کے بھائی اور تیسرے نمبر پر حکمران اتحاد میں شامل مونس الٰہی کی کمپنیوں نے فائدہ اٹھایا۔

تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی نااہلی آٹا بحران کی اہم وجہ رہی۔

مزید خبریں :