06 اپریل ، 2020
سعودی عرب میں لاک ڈاؤن کے باعث پھنسے پاکستانی عمرہ زائرین نے حکومت پاکستان اور وزیراعظم عمران خان سے اپیل کی ہے کہ ان کی جلد از جلد وطن واپسی کے لیے ہنگامی اقدامات کیے جائیں۔
خیال رہے کہ سعودی حکومت نے کورونا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے مارچ کے دوسرے ہفتے سے تمام بین الاقوامی پروازوں پر پابندی عائد کردی تھی۔
سعودی حکومت کی جانب سے تمام عمرہ زائرین اور وزٹ ویزے پر آنے والوں کو 72 گھنٹوں میں سعودی عرب چھوڑنے کی ہدایت کی گئی تھی جب کہ حکومت پاکستان نے سعودی عرب سے پاکستانیوں کو لانے کیلئے مزید مہلت بھی لی تھی۔
پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائنز (پی آئی اے) نے پاکستانی شہریوں کو وطن واپس لانے کے لیے ہنگامی اقدامات کیے تھے تاہم اس کے باوجود 300 سے زائد عمرہ زائرین وطن واپس نہ آسکے اور اب مالی مسائل کا شکار ہیں اور جلد وطن واپسی کے منتظر ہیں۔
عمرہ زائرین کا کہنا ہےکہ ہرگزرتے ہوئے دن کے ساتھ ان کی مشکلات میں اضافہ ہوتا جارہا ہے اور ان کے پاس کھانے پینے اور ادویات تک کےلیے پیسے ختم ہوگئے ہیں۔
زائرین کا کہنا ہے کہ انہیں رہائش کے مسائل کا بھی سامنا ہے اور ہوٹل والے مزید ٹھہرانے پر تیار نہیں جس کی وجہ سے وہ سعودی عرب میں دربدر کی ٹھوکریں کھارہے ہیں اور ان کی مشکلات میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے۔
عمرہ زائرین نے پاکستانی حکومت سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ ان کی واپسی کے لیے خصوصی فلائٹس شروع کی جائیں، اس سلسلے میں وہ سعودی عرب میں واقع پاکستانی سفارتی مشن سے مسلسل رابطے میں ہیں لیکن انہیں کوئی خاطر خواہ جواب نہیں مل پارہا ہے۔
خیال رہے کہ سعودی عرب میں کورونا وائرس کے باعث لاک ڈاؤن کی وجہ سے وہیں رہ جانے والے عمرہ زائرین کی وطن واپسی کا عمل گذشتہ روز سے شروع ہوگیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق اتوار کو جدہ کے کنگ عبدالعزیز انٹرنیشنل ائیرپورٹ سے وزارت حج و عمرہ اور وزارت صحت کے تعاون سے تمام احتیاطی تدابیر کے ساتھ مسافروں کو ان کے ملک روانہ کیا گیا۔
شاہی فرمان کے تحت سعودی عرب میں ویزے کی معیاد ختم ہونے والے زائرین کو جرمانے اور قید کی سزاؤں سے استثنیٰ دیا گیا ہے۔