پاکستان
Time 06 اپریل ، 2020

وزیراعظم نے اپنی ذات اور ٹیم سے خود احتسابی کا آغاز کردیا، فردوس عاشق اعوان

وزیراعظم عمران خان کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ  وزیراعظم نے اپنی ذات اور ٹیم سے خود احتسابی کا آغاز کردیا ہے، آج کی تبدیلیوں کا مقصد ہے کہ پاکستان میں کوئی بھی مقدس گائے نہیں۔

اسلام آباد میں پریس بریفنگ کے دوران معاون خصوصی کاکہنا تھا کہ اگر کسی نے عوامی مفاد کے خلاف کام کیا ہے تو اُس کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔

فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شخصیات کے بجائے اداروں کو مضبوط کرنا چاہتے ہيں،کسی کو بھی ذاتی مفاد کے لیے عوامی مفاد سے کھیلنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے جس جدوجہد کا آغاز کیا ہے آج کی تبدیلیاں اسی سوچ کی عکاسی کرتی ہیں اور اس کا مقصد ہے کہ  پاکستان میں کوئی بھی مقدس گائے نہیں۔

انہوں نے کہاکہ وزیراعظم پرتنقید کرنے والوں میں ظرف ہونا چاہیےکہ وہ ان اقدامات کی تعریف کریں، پاکستان کی تاریخ میں اس طرح کےخود احتسابی کے عمل کی کوئی مثال نہیں ملتی۔

معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ حکومت نے اپنے وزراء کے خلاف انکوائری کی اور رپورٹ جاری کی، وزیراعظم نے شفافیت کی راہ میں سیاسی مفاد کو بھی آڑے نہیں آنے دیا ہے۔

فردوس عاشق اعوان کا مزید کہنا تھا کہ انکوائری کی حتمی رپورٹ آنے کے بعد وزیر اعظم کارروائی کے ساتھ متبادل پالیسی بھی قوم کے سامنے رکھیں گے،یہ مشکل فیصلے قوم کی بہتری کے لیے کیے گئے ہیں۔

آٹا و چینی بحران پر وزیراعظم کا ایکشن

خیال رہے کہ آٹا اور چینی بحران کی رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد وزیراعظم ایکشن میں آگئے ہیں ،جہانگیر ترین کو چیئرمین ٹاسک فورس برائے زراعت کے عہدے سے ہٹا دیا گیا جب کہ خسرو بختیار سے فوڈ سیکیورٹی کی وزارت لے لی گئی ہے۔

 رزاق داؤد کو شوگر ایڈوائزری بورڈ کے چیئرمین اور مشیر صنعت و پیداوارکے عہدے سے ہٹا دیا گيا البتہ وہ بطور مشیر تجارت کام کرتے رہیں گے جب کہ خسرو بختیار  اور حماد اظہر کی بھی وزارت تبدیل کردی گئی ہے۔

خیال رہے کہ 4 اپریل کو وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی جانب سے آٹا و چینی بحران کی تحقیقاتی رپورٹ منظر عام پر لائی گئی تھی۔

'چینی بحران کاسب سے زیادہ فائدہ جہانگیر ترین نے اٹھایا'

تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ ملک میں چینی بحران کاسب سے زیادہ فائدہ حکمران جماعت کے اہم رہنما جہانگیر ترین نے اٹھایا، دوسرے نمبر پر وفاقی وزیر خسرو بختیار کے بھائی اور تیسرے نمبر پر حکمران اتحاد میں شامل مونس الٰہی کی کمپنیوں نے فائدہ اٹھایا۔

تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی نااہلی آٹا بحران کی اہم وجہ رہی۔

رپورٹ کے بعد وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ 25 اپریل کو فرانزک رپورٹ ملنے کے بعد ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کریں گے۔

مزید خبریں :