پاکستان
Time 07 اپریل ، 2020

چینی بحران کی انکوائری رپورٹ میں نے جاری کرائی، 25 اپریل کے بعد فیصلے خود بولیں گے'

وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ چینی بحران کی انکوائری رپورٹ میری ہدایت پر جاری کی گئی، اقتدارمیں اسی لیے آیا کہ غریب عوام کومافیا سے نجات دلاؤں،25 اپریل کو کمیشن کی رپورٹ سامنے آنے پر مزید ایکشن ہوگا اور فیصلے خود بولیں گے۔

وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ چینی بحران کی انکوائری رپورٹ میری ہدایت پر جاری کی گئی ہے، ذمہ داروں کو سخت سزا دینے کا عوام سے وعدہ تھا۔

اسلام آباد میں وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں کورونا وائرس کی صورتحال سمیت مختلف امور پر غور کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے کابینہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چینی بحران کے ذمہ داروں کو سزا دینے کے لیے عوام سے وعدہ کیا تھا۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ کابینہ ارکان سے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ چینی بحران کی انکوائری رپورٹ اُن کے کہنے پر جاری کی گئی ہے اور آنے والے دنوں میں وفاقی کابینہ اور پنجاب میں مزید تبدیلیاں بھی کی جاسکتی ہیں۔

خیال رہے کہ گذشتہ روز وفاقی کابینہ میں متعدد تبدیلیاں کی گئی تھیں، وفاقی وزیر برائے تحفظ خوراک اور تحقیق خسرو بختیار کا قلمدان تبدیل کرتے ہوئے انہیں وزارت اقتصادی امور دے دی گئی جب کہ ان کی جگہ فخر امام کو وفاقی وزیر برائے تحفظ خوراک و تحقیق بنادیا گیا۔

 رزاق داؤد کو شوگر ایڈوائزری بورڈ کے چیئرمین اور مشیر صنعت و پیداوارکے عہدے سے ہٹا دیا گيا البتہ وہ بطور مشیر تجارت کام کرتے رہیں گے، وزیراعظم نے وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی خالد مقبول صدیقی کا استعفیٰ بھی قبول کرلیا اور ایم کیو ایم کے امین الحق کو  وفاقی وزیر برائے ٹیلی کام مقرر کردیاگیا۔

اس کے علاوہ پاکستان تحریک انصاف کے سینیئر رہنما جہانگیر خان ترین کوچیئرمین ٹاسک فورس برائے زراعت کے عہدے سے بھی ہٹا دیا گیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ تبدیلیاں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی آٹا و چینی بحران پر رپورٹ سامنے آنے کے بعد کی گئی ہیں۔

خیال رہے کہ رواں سال کے آغاز میں ملک میں گندم اور چینی کے بحران کے باعث ان کی قیمتیں بڑھ گئی تھیں۔

وزیراعظم عمران خان نے معاملے کی تحقیقات کے لیے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کو ذمہ داری سونپی تھی۔

 'چینی بحران کاسب سے زیادہ فائدہ جہانگیر ترین نے اٹھایا'

ایف آئی کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ملک میں چینی بحران کاسب سے زیادہ فائدہ حکمران جماعت کے اہم رہنما جہانگیر ترین نے اٹھایا، دوسرے نمبر پر وفاقی وزیر خسرو بختیار کے بھائی اور تیسرے نمبر پر حکمران اتحاد میں شامل مونس الٰہی کی کمپنیوں نے فائدہ اٹھایا۔

تحقیقاتی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی نااہلی آٹا بحران کی اہم وجہ رہی۔

وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ وہ اعلیٰ سطح کے کمیشن کی جانب سے مفصل فرانزک آڈٹ کا انتظار کررہے ہیں جو 25 اپریل تک کرلیا جائے گا۔

ان کا کہنا ہے کہ ان نتائج کے سامنے آنے کے بعد کوئی بھی طاقتور گروہ (لابی) عوامی مفادات کا خون کر کے منافع سمیٹنے کے قابل نہیں رہے گا۔

مزید خبریں :