07 اپریل ، 2020
افغان طالبان نے قیدیوں کی رہائی سے متعلق افغان حکومت سے مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کردیا۔
قطر میں افغان طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے کہا ہے کہ افغان صدر اشرف غنی کی حکومت حیلے بہانے کرکے قیدیوں کی رہائی میں تاخیر کررہی ہے۔
سہیل شاہین نے ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ دستخط شدہ معاہدے کے مطابق ہمارے قیدیوں کو جلد رہاکرنا چاہیے تھا تاکہ بین الافغان مذاکرات کا راستہ ہموار ہوسکے۔
طالبان ترجمان کے مطابق افغان حکومت کی جانب سے قیدیوں کی رہائی میں تاخیر معاہدے کی خلاف ورزی ہے اس لیے ہم کابل میں موجود اپنی ٹیم کو واپس بلارہے ہیں جو کہ وہاں ہمارے قید ساتھیوں کی تصدیق اور رہائی کے لیے موجود تھی۔
دوسری جانب غیر ملکی میڈیا کے مطابق طالبان سے مذاکرات کرنے والے حکومتی وفد کے ایک رکن کا کہنا ہے افغان طالبان کی اپنے 15اہم کمانڈرز کی رہائی کا مطالبہ قیدیوں کی رہائی میں تاخیر کی وجہ ہے۔
حکومتی وفد کے رکن کا کہنا ہے کہ افغان طالبان اپنے جن 15اہم کمانڈرز کی رہائی چاہتےہیں افغان حکومت انہیں رہا نہیں کرنا چاہتی کیونکہ وہ نہیں چاہتی کہ یہ کمانڈرز رہا ہوکر پھر کسی صوبے پر قبضہ کرلیں۔
واضح رہے کہ افغان طالبان کی ٹیم قیدیوں کے تبادلے کے لیے افغان حکومت سے بات چیت کے لیے گذشتہ ایک ہفتے سے کابل میں موجود ہے اور اس دوران فریقین میں مذاکرات کے متعدد دور ہوچکے ہیں۔
خیال رہے کہ 29 فروری 2020 کو قطر میں ہونے والے امریکا طالبان معاہدے میں طے کیا گیا تھا کہ افغانستان سے امریکی اور نیٹو افواج کا انخلا آئندہ 14 ماہ کے دوران ہوگا جب کہ اس کے جواب میں طالبان کو ضمانت دینی ہے کہ افغان سرزمین القاعدہ سمیت دہشت گرد تنظیموں کے زیر استعمال نہیں آنے دیں گے۔
معاہدے میں قیدیوں کی رہائی کی شرط بھی شامل تھی جس کے تحت 10 مارچ 2020 تک طالبان کے 5 ہزار قیدی اور افغان سیکیورٹی فورسز کے ایک ہزار اہلکاروں کو رہا کرنا تھا تاہم فریقین کے درمیان تنازعات اور افغان حکومت کے اعتراضات کے باعث یہ معاملہ تاخیر کا شکار ہوگیا تھا۔
افغان حکومت کی جانب سے شروع سے ہی اس معاملے پر تحفظات کا اظہار کیا جارہا ہے اور اب یہ معاملہ مزید تاخیر کا شکار ہوچکا ہے۔
قیدیوں کے تبادلے کے مرحلے کے بعد افغان حکومت اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات شروع ہونے ہیں جس میں افغانستان کے سیاسی مستقبل کے حوالے سے گفتگو ہوگی۔