دنیا
Time 01 اپریل ، 2020

افغان حکومت اور طالبان کے درمیان قیدیوں کی رہائی کیلئے مذاکرات کا آغاز

 فریقین کے درمیان مذاکرات انٹرنیشنل ریڈ کراس کمیٹی کی کے نگرانی میں ہوئے ہیں،اے ایف پی،فوٹو:فائل

افغانستان میں امن کی جانب ایک اور اہم پیش رفت ہوئی ہے ، کابل میں افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور شروع ہوگیا۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق افغان حکام نے تصدیق کی ہے کہ گذشتہ روز کابل میں افغان طالبان کے ساتھ امن کے سلسلے میں باضابطہ اور براہ راست پہلی ملاقات ہوئی جس کے بعد آج بھی کئی گھنٹے تک ملاقات جاری رہی۔

افغان حکام کے مطابق حکومتی نمائندوں اور طالبان وفد کی ملاقات کے دوران قیدیوں کے تبادلے کے حوالے سے مذاکرات کیے گئے۔

خبر ایجنسی کے مطابق فریقین کے درمیان مذاکرات انٹرنیشنل ریڈ کراس کمیٹی کی  نگرانی میں ہوئے ہیں۔

خیال رہے کہ 2001 میں امریکا کی جانب سے طالبان کو حکومت سے ہٹائے جانے کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب کابل میں افغان حکومت کی جانب سے طالبان رہنماؤں کو ملاقات کے لیے مدعو کیا گیا ہے۔

اس سے قبل فریقین قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے ویڈیو کانفرنس پر مذاکرات کرچکے ہیں۔

اے ایف پی کے مطابق طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ ان کا وفد کابل میں صرف قیدیوں کی رہائی کے لیے موجود ہے اور اس کے علاوہ کسی اور معاملے پر مذاکرات نہیں کررہا۔

ذبیح اللہ مجاہد کے مطابق ہمارا وفد اس بات کو یقینی بنائے گا کہ رہائی کے لیے قیدیوں کی جو فہرست دی گئی ہے اسی کے مطابق قیدی رہا ہوں،اس کے علاوہ کوئی مذاکرات یا سیاسی گفتگو نہیں ہورہی۔

خبر ایجنسی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ابھی بھی قیدیوں کی تعداد کے معاملے پر مسئلہ موجود ہے اور اگر فریقین حتمی مرحلے پر پہنچ جاتے ہیں تو ہفتے سے قیدیوں کی رہائی کا عمل شروع ہوجائے گا۔

امریکا طالبان امن معاہدہ

خیال رہے کہ 29 فروری 2020 کو قطر میں ہونے والے امریکا طالبان معاہدے میں طے کیا گیا تھا کہ افغانستان سے امریکی اور نیٹو افواج کا انخلا آئندہ 14 ماہ کے دوران ہوگا جب کہ اس کے جواب میں طالبان کو ضمانت دینی ہے کہ افغان سرزمین القاعدہ سمیت دہشت گرد تنظیموں کے زیر استعمال نہیں آنے دیں گے۔

معاہدے میں قیدیوں کی رہائی کی شرط بھی شامل تھی جس کے تحت 10 مارچ 2020 تک طالبان کے 5 ہزار قیدی اور افغان سیکیورٹی فورسز کے ایک ہزار اہلکاروں کو رہا کرنا تھا تاہم فریقین کے درمیان تنازعات اور افغان حکومت کے اعتراضات کے باعث یہ معاملہ تاخیر کا شکار ہوگیا۔

اگر قیدیوں کے تبادلے کا مرحلہ کامیاب ہوجاتا ہے تو پھراس کے فوراً بعد افغان حکومت اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات شروع ہوں گے جس میں افغانستان کے سیاسی مستقبل کے حوالے سے گفتگو ہوگی۔

مزید خبریں :