08 اپریل ، 2020
وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت کورونا وائرس سے متعلق قومی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں تمام وزرائے اعلیٰ ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کورونا سے متعلق اقدامات سے متعلق بریفنگ دی۔
اجلاس میں فلائٹ آپریشن اسلام آباد کے علاوہ دیگر شہروں سے بھی شروع کرنےکا فیصلہ کیا گیا،اس کے علاوہ کورونا وائرس کی ٹیسٹنگ لیبارٹریز کا دائرہ کار ملک بھر میں بچھانے سے متعلق بھی مشاورت کی گئی۔
اجلاس کے بعد میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ اپریل کے آخر تک پاکستان میں کورونا متاثرین کی تعداد بڑھ سکتی ہے، جس طرح سےکورونا بڑھتا جارہا ہے،اسپتال میں لوگوں کی تعدادبڑھ جائے گی۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ تین ہفتے لاک ڈاؤن کا فیصلہ کیا تھا،لاک ڈاؤن کے پیش نظراسکول،فیکٹریاں اوردکانیں بند کیں، اصل لاک ڈاؤن ہم نےشہروں میں کیا ہے،ہم نے 22 کروڑ لوگوں کوکھاناپینافراہم کرنا ہے، اس لیے ہم نےفیصلہ کیا ہے کہ زرعی شعبےکو مکمل طورپر کام کرنے دینا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ زرعی شعبےکوکہا ہےکہ ان کے لیے کوئی لاک ڈاؤن نہیں ہے اور ہم نے 14تاریخ سےتعمیراتی سیکٹرکو بھی کام کرنےکاکہا ہے، اس وقت ہمارا سب سے بڑا چیلنج غریب طبقےکوریلیف دینا ہے۔
اس موقع پر وزیراعظم نے بتایا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے جب تک لاک ڈاؤن کی صورتحال ختم نہیں ہوتی تک تب احساس پروگرام کے تحت مستحق ایک کروڑ 20لاکھ خاندانوں کو ماہانہ پیسےفراہم کیےجائیں گے،17ہزارمقامات سے 12ہزارروپے مستحق افراد میں تقسیم ہونگے اور اس کا آغاز جمعرات سے ہوجائے گا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم 144ارب روپےنچلے طبقے تک تقسیم کردیں گے،احساس پروگرام میں کسی قسم کی سیاسی مداخلت نہیں ہے، ایس ایم ایس کے ذریعے لوگوں کا ڈیٹا آرہاہے،جن کی جانچ نادراسےکرائی جائیگی۔
اس موقع پر وزیراعظم کی معاونِ خصوصی اور احساس پروگرام کی چیئرپرسن ڈاکٹر ثانیہ نشتر کا کہنا تھا کہ احساس پروگرام شفافیت پرمبنی ہے، رقم کی تقسیم بائیومیٹرک تصدیق کےبعد ہی ممکن ہوگی۔
ڈاکٹر ثانیہ نشتر کا کہنا تھا کہ احساس پروگرام کے تحت پورے ملک میں ہی 12ہزار روپے فی خاندان کی تقسیم ہوگی، تمام صوبےاحساس پروگرام کاحصہ ہیں،حقداروں کی نشاندہی کے لیے پہلا مرحلہ ایس ایم ایس ہے اس کے بعد15مرحلوں سےشناختی کارڈکی تصدیق ہوگی۔
اس موقع پر وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے امور نوجوانان عثمان ڈار نے بتایا کہ کورونا ریلیف ٹائیگرفورس میں ہرسطح پرمنتخب نمائندوں کو رکھا ہے،ٹائیگرفورس بےروزگاراورمستحق لوگوں کی نشاندہی کرےگی۔
انہوں نے بتایا کہ ٹائیگرفورس میں 7لاکھ سےزیادہ رضاکاررجسٹر ہوچکےہیں،پنجاب سے5 لاکھ،سندھ سےایک لاکھ،90 ہزارخیبرپختونخوا اوربلوچستان سے10 ہزار رضاکار رجسٹرہوچکے ہیں۔
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر کا کہنا تھا کہ بیرون ملک کئی پاکستانیوں کی خواہش ہےکہ وہ وطن واپس آئیں،جن کی نوکریاں ختم ہوگئیں ہیں وہ بھی واپس آناچاہتے ہیں۔
اسد عمر کا کہنا تھا کہ پہلےہفتے میں صرف اسلام آباد پروازیں آرہی تھیں، پہلی پرواز جب آئی توکچھ مسائل سامنےآئے، اب اگلےہفتےاسلام آباد کے علاوہ دیگر ائیرپورٹس پر بھی پروازیں آئیں گی۔
چیئرمین نیشنل ڈیزاسٹر اینڈ منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل کا کہنا تھا کہ صوبوں سےطبی عملے کے لیے حفاظتی کٹس کی درخواست آرہی ہیں، پنجاب سے 6 ہزارکٹس کی درخواست آئی ہم نے18ہزارپہنچائی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارےپاس آج 22لیبارٹریزکام کررہی ہیں،سندھ میں 4 اضافی مشینیں بھیج چکےہیں جب کہ آج ایک لاکھ ٹیسٹنگ کٹس پہنچ رہی ہیں اور جمعہ کی رات کو 2لاکھ 35ہزارٹیسٹنگ کٹس مزیدپہنچ رہی ہیں۔
چیئرمین این ڈی ایم اے کا کہنا تھا کہ آئی سی یو اور وینٹی لیٹرزپرکام کرنیوالوں کے لیے این 95 ماسک فراہم کیے ہیں۔
یاد رہے کہ یکم اپریل کو وفاق نے کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کیلئے صوبوں کی جانب سے نافذ کیے گئے لاک ڈاؤن کی مدت میں مزید 2 ہفتوں کا اضافہ کردیا تھا جس کے تحت 14 اپریل تک لاک ڈاؤن جاری رہے گا۔
اجلاس کے بعد اسد عمر کا کہنا تھا کہ 14اپریل سے پہلے قومی رابطہ کمیٹی کی دوبارہ میٹنگ ہوگی جس میں فیصلہ کریں گےکہ بندشیں کم کی جائیں یا بڑھائی جائیں تاہم اس دوران وہ سروسز اور صنعتیں جو بنیادی ضرورت کی چیزیں بناتی ہے، بدستور کھلی رہیں گی۔
خیال رہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد 4 ہزار 204 ہوچکی ہے جن میں سے 61 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔