08 اپریل ، 2020
دنیا کے مختلف ملکوں میں کورونا وائرس کی تباہ کاریاں جاری ہیں مگر نیوزی لینڈ میں حکومت کے سخت اقدامات نے مہلک وائرس کو پھیلنے سے روک دیا ہے۔
نیوزی لینڈ میں 15 فروری کو کورونا کا پہلا کیس سامنے آیا تھا جس کے بعد حکومت نے انتہائی سخت اقدامات کیے۔
وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے نیوزی لینڈ نے پہلے اپنی سرحدوں کو بند کیا اور سیاحوں کی آمد پر مکمل پابندی عائد کی۔
حکومت نے 29 مارچ کو ملک بھر میں ایک مہینے کے مکمل لاک ڈاؤن کا اعلان کیا اور ضروری اشیاء خریدنے والوں کے لیے 6، 6 فٹ کے فاصلے پر رہنے کی ہدایات جاری کی گئیں جبکہ دکانوں میں ایک سے زیادہ خریدار کی موجودگی پر پابندی عائد کی گئی۔
لاک ڈاؤن کی خلاف ورزیاں کرنے پر گرفتاریاں کی گئیں حتیٰ کہ لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کرنے والے وزیر صحت کی بھی تنزلی کی گئی۔
نیوزی لینڈ کی وزارت صحت کے مطابق اب تک ملک میں تقریباً 47 ہزار ٹیسٹ کیے ہیں جن میں تقریباً ایک ہزار افراد میں مہلک وائرس کی تشخیص ہوئی جبکہ 241 مشتبہ کیسز ہیں اور صرف ایک ہلاکت ہوئی ہے۔
وزارت کے حکام کا کہنا ہے کہ مہلک وائرس سے اب تک 282 افراد صحتیاب ہوچکے ہیں۔
نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن خود مہلک وائرس کے خلاف جنگ کی قیادت کررہی ہیں اور انہوں نے بدھ کو پریس کانفرنس میں بتایا کہ لاک ڈاؤن کے نتیجے میں کیسز میں روز بروز کمی آتی جارہی ہے۔
انہوں نے عوام سے اپیل کی ہے کہ فی الحال گھروں میں رہیں اور وائرس کو مکمل شکست سے دو چار کریں۔
خیال رہے کہ صرف چین اب تک مہلک وائرس کو شکست سے دوچار کرسکا ہے اور گزشتہ روز وہاں پہلی بار کورونا وائرس سے کوئی موت رپورٹ نہیں ہوئی تھی۔