09 اپریل ، 2020
اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت کورونا وائرس کے حوالے سے قائم پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے بتایا کہ وسط فروری سے اب تک پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں 21 فیصد کمی ہوچکی ہے تاہم حکومت نے ان حالات میں بھی 1240 ارب روپے کا ریلیف پیکج دیا۔
اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا جس میں بریفنگ دیتے ہوئے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبد الحفیظ شیخ نے بتایا کہ
کورونا کے پاکستانی معیشت پر بھی اثرات پڑے ہیں، روپے کی قدر میں 3 فیصد کمی واقع ہوئی ہے، 2021میں مجمومی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) کی شرح نمو کم رہے گی۔
انہوں نے بتایا کہ برآمدات اور ترسیلات زرمیں بھی کمی ہوئی تاہم ان حالات میں بھی حکومت نے 1240ارب روپے کا ریلیف پیکج دیا۔
اس موقع پر وزیر صنعت حماد اظہر نے کہا کہ ضروری اشیاء کے لیے سپلائی لائن کھول دی جائے گی، گندم کی کٹائی کے لیے ہر طرح کی انڈسٹری کھول رہے ہیں۔ کورونا سے بڑا اقتصادی بحران ہے۔
مشیر تجارت رزاق داؤد نے بتایا کہ برآمد کنندگان کو 100ارب روپے کا ریلیف دیا گیا ہے، چھوٹے کاروبار (ایس ایم ایز) اور زرعی شعبے کیلئے 100ارب کا ریلیف پیکج دیا۔
اجلاس میں شریک وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ملک میں مکمل لاک ڈؤان نہیں ہے، حکومت نے بتدریج لاک ڈأؤان کیا ہے، صوبوں کے پاس وسائل موجود ہیں، صوبائی حکومتیں عوام کی جانیں بچانے کے اپنی ترجیحات اپنائیں۔
انہوں نے کہا کہ ٹائیگر فورس رضاکاروں پر مشتمل ہے۔
کمیٹی میں گفتگو کرتے ہوئے ن لیگ کے رہنما خواجہ آصف نے کہا کہ رمضان میں خوراک کی ضرورت بڑھ جائے گی، حکومت کو اس کی تیاری کرنی چاہیے، امید ہے احساس پروگرام کے ذریعے ضرورت مندوں کی مدد کی جائے گی۔
پیپلز پارٹی کے رہنما راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ آنے والے 4، 3 ہفتے خطرناک ہوسکتے ہیں، ہمیں اس وقت کی تیاری کرنی ہے، ٹائیگر فورس کے بارے میں وضاحت آجانی چاہیے۔
میر حاصل بزنجو نے کہا کہ شہری علاقوں میں کورونا کے پھیلاؤ کو روکنے کی حکمت عملی دیہی علاقوں سے مختلف ہونی چاہیے۔
جلاس میں سینیٹر اعظم سواتی نے ذیلی کمیٹی کی طرف سے تیار کیے گئے پارلیمانی کمیٹی کے ٹی او آرز بھی پیش کیے۔