10 اپریل ، 2020
کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن میں لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی سے روکنے پر شہری مشتعل ہوگئے اور پولیس پر پتھراؤ کیا جس کے نتیجے میں خاتون اسٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) پیر آباد زخمی ہوگئیں۔
اورنگی ٹاؤن کے علاقے پیرآباد میں پابندی کے باوجود اصفہانی مسجد میں نماز جمعہ کا اجتماع ہوا جس میں شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
پولیس نے شہریوں کو نماز جمعہ میں شرکت سے روکنے کی کوشش کی تو شہری مشتعل ہوگئے اور پولیس پر پتھراؤ کیا جس سے مقامی تھانے کی خاتون ایس ایچ او زخمی ہوگئیں۔
واقعے کے بعد پولیس نے مشتعل افراد کو منتشر کردیا۔ سول اینڈ جوڈیشل مجسٹریٹ نے خاتون پولیس افسر پر حملے کا نوٹس لیا اور واقعے کی فوری رپورٹ ڈی آئی جی ویسٹ سے طلب کرلی ہے۔
پولیس کے مطابق خاتون ایس ایچ او سندھ حکومت کی پابندی پر عملدرآمد کروا رہی تھیں اور ہجوم نے خاتون ایس ایچ او پیر آباد پر حملہ کرکے انہیں زخمی کردیا۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے چیئرمین سینیٹر رحمان ملک نے کراچی میں خاتون ایس ایچ او پر حملے کا نوٹس لے لیا۔
سینیٹر رحمان ملک نے انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس سندھ سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور واقعے کی تفصیل دریافت کی۔
رحمان ملک نے آئی جی سندھ سے خاتون ایس ایچ او پر تشدد کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے تشدد کے ذمہ داروں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی ہدایت کی۔
سابق وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ کراچی میں مشتعل افراد کا دورانِ لاک ڈاؤن اکٹھا ہونا اور پولیس پر حملہ کرنا قابل مذمت ہے۔
دوسری جانب پولیس نے خاتون افسر پر حملے کا مقدمہ سرکاری مدعیت میں پیرآباد تھانے میں درج کرلیا ہے جس میں ہنگامہ آرائی اور 144 کی خلاف ورزی کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔
پولیس نے بتایا کہ مقدمہ مسجد انتظامیہ اور دیگر نامعلوم افراد کے خلاف درج کیا گیا ہے تاہم اب تک کسی کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔
خیال رہے کہ حکومت سندھ کی جانب سے مساجد میں نماز جمعہ کے اجتماع پر پابند عائد ہے اور 12 سے ساڑھے 3 بجے کے دوران مکمل لاک ڈاؤن ہوتا ہے جس کے باعث شہریوں کی آمدو رفت پر مکمل پابندی عائد ہوتی ہے۔
گزشتہ جمعے کو بھی کراچی کے علاقے لیاقت آباد میں نماز جمعہ کا اجتماع کرنے پر پولیس نے منع کیا تو شہریوں نے پولیس پر حملہ کردیا تھا جس کے نتیجے میں 2 اہلکار زخمی ہوگئے تھے اور شہریوں نے پولیس اہلکاروں کو اپنے گھروں میں پناہ دے کر ان کی جان بچائی تھی۔