Time 10 اپریل ، 2020
پاکستان

چینی پر سبسڈی دینے کی جلدی، بزدار کی جانب سے طریقہ کار نظر انداز کرنے کا انکشاف

وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو چینی کی برآمد پر سبسڈی دینے کی اتنی جلدی تھی کہ انہوں نے کابینہ سے منظوری بعد میں لی سبسڈی پہلے دے دی، وزراء کو تجویز بھی پڑھنے نہیں دی گئی اور بعد میں براہِ راست پرانی تاریخوں میں قانونی ضابطوں کی منظوری دے دی گئی۔

چینی کی برآمد پر 3 ارب روپے کی سبسڈی دینے میں جلد بازی کی گئی۔ کابینہ کی جانب سے سبسڈی کی منظوری دیے جانے کے تین دن بعد وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدارنے یکم جنوری 2019ء کو پرانی تاریخوں میں ’’کابینہ کے جائزے کیلئے ایک کیس‘‘ کی منظوری دی۔

دی نیوز کے ایڈیٹر انوسٹی گیشن انصار عباسی نے سرکاری دستاویزات کی روشنی میں انکشاف کیا ہے کہ سبسڈی کی منظوری دینے کامعاملہ وزیراعلیٰ پنجاب کیلئے اتنا جلد بازی کا تھا کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) اجلاس کےاہم نکات موصول ہونے کا انتظار کیے بغیر انہوں نے اسلام آباد سے ملنے والی زبانی معلومات کے بعد اجلاس طلب کیااور بعد میں صوبائی محکموں کے درمیان مشاورتی عمل کا انتظار کیے بغیر اور اہم ترین فنانس ڈپارٹمنٹ کی رائے نظرانداز کرتے ہوئے، بزدار نے ایجنڈا سے ہٹ کر سبسڈی کا معاملہ 20 دسمبر 2018ء کو کابینہ میں پیش کرکے سب کو حیران کر دیا۔

طے شدہ طریقہ کار کی بربادی کا معاملہ درست کرنے کی خاطر، وزیراعلیٰ کو اپنے اقدامات کی پرانی تاریخوں میں منظوری دینا پڑی۔

انصار عباسی کے مطابق پنجاب کے محکمہ خزانہ نے ای سی سی کے فیصلے پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

سرکاری دستاویزات کےمطابق سیکرٹری فوڈ پنجاب نے 22 دسمبر 2018ء کو ’’چینی کی برآمد پر سبسڈی‘‘ کی ایک سمری پیش کی، جس میں کہا گیا کہ وزیراعلیٰ کی زیر صدارت 6 دسمبر 2018ء کو ہونے والے اجلاس میں چینی کی برآمد پر سبسڈی دینے پر بات ہوئی۔

یہ بحث و مباحثہ ای سی سی کے 4 دسمبر 2018ء کو ہونے والے فیصلے کی روشنی میں زبانی طور پر ملنے والی معلومات کی بنیاد پر ہوئی۔

خیال رہے کہ گزشتہ دنوں آٹا اور چینی بحران کی رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد وزیراعظم نے ایکشن لیتے ہوئے جہانگیر ترین سے زراعت کے شعبے میں بہتری کا عہدہ واپس لے لیا تھا جب کہ خسرو بختیار کی اور حماد اظہر کی وزارتیں تبدیل اور رزاق داؤد سے 2 عہدے لے لیے تھے۔

وفاقی وزیر حماد اظہر کو وزارت صنعت کا قلمدان دیا گیا تھا جب کہ وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور سینیٹر اعظم سواتی کو نارکوٹکس کنٹرول کا قلمدان دیا گیا تھا۔

اعظم سواتی کو انسداد منشیات کا قلمدان دینے کے لیے شہریار آفریدی سے نارکوٹکس کنٹرول کا اضافی قلمدان واپس لے لیا گیا تھا تاہم آج انہیں دوبارہ نارکوٹکس کا اضافی چارج واپس دے دیا گیا۔

تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ملک میں چینی بحران کاسب سے زیادہ فائدہ حکمران جماعت کے اہم رہنما جہانگیر ترین نے اٹھایا، دوسرے نمبر پر وفاقی وزیر خسرو بختیار کے بھائی اور تیسرے نمبر پر حکمران اتحاد میں شامل مونس الٰہی کی کمپنیوں نے فائدہ اٹھایا۔

تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی نااہلی آٹا بحران کی اہم وجہ رہی۔

رپورٹ کے بعد وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ 25 اپریل کو فرانزک رپورٹ ملنے کے بعد ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کریں گے۔

مزید خبریں :