11 اپریل ، 2020
پاکستان کے ایک تہائی سے بھی زیادہ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ کورونا وائرس امریکا اور اسرائیل کی سازش ہے جو ہمیں کمزور کرنے کے لیے تیار کی گئی ہے۔
مارکیٹ ریسرچ کے ادارے اپساس نے کورونا وائرس کے حوالے پاکستان میں ایک سروے کیا ہے جس میں چاروں صوبوں اور آزاد کشمیر میں لوگوں سے کورونا وائرس کے حوالے سے مختلف سوالات کیے گئے۔
کورونا وائرس (کووڈ 19) اب تک پاکستان سمیت 200 سے زائد ممالک اور علاقوں تک پھیل چکا ہے اور ایک لاکھ سے زائد لوگ اس سے ہلاک ہو چکے ہیں۔ سائنسدانوں کی جانب سے تصدیق کے باوجود بھی اس وائرس کو سازش سمجھنے والے افراد دنیا بھر میں موجود ہیں۔
4 سے 9 اپریل کے درمیان کیے گئے اس سروے میں یہ جاننے کی کوشش کی گئی کہ پاکستانی عوام میں کس حد تک کورونا سے متعلق غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں اور وہ کتنی آگاہی رکھتے ہیں۔
سروے میں یہ بات سامنے آئی کہ ہر 5 سے 2 پاکستانی سمجھتے ہیں کہ یہ وائرس امریکا اور اسرائیل کی سازش ہے۔ سروے میں شامل 43 فیصد لوگوں نے اسے سازش قرار دیا اور کہا کہ یہ ہمیں کمزور کرنے کے لیے تیار کی گئی۔
اپساس پاکستان کے منیجنگ ڈائریکٹر عبدالستار بابر کے مطابق اسے سازش سمجھنے کی بنیادی وجہ اکثریت کا یوٹیوب اور سوشل میڈیا پر پر موجود جھوٹی معلومات پر اعتبار کرنا ہے۔
تاہم سروے کے نتائج میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ پاکستانیوں کی بڑی اکثریت یعنی 90 فیصد کورونا سے بچاؤ کے لیے ہاتھ دھونے ضروری ماسک پہننے کو اہم سمجھتے ہیں مگر صرف 48 فیصد نے یہ کہا کہ رش والی جگہوں سے بچنا ضروری ہے۔
اپساس سروے میں شامل 82 فیصد افراد نے یہ رائے دی کہ پانچ وقت وضو کرنے والے شخص کوکورونا وائرس متاثر نہیں کر سکتا۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ وضو صفائی برقرار رکھنے کا ایک بہترین طریقہ ہے مگر اس وائرس کو صرف پانی سے ختم نہیں کیا جاسکتا کیونکہ کیونکہ یہ ایک پروٹین مولیکیول ہے جس کی چربی صابن کے کیمیکل سے پگھلتی ہےتو یہ وائرس ختم ہو جاتا ہے۔
چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل قبلہ ایاز کا بھی وضو کے حوالے سے کہنا ہے کہ وضو میں ہاتھ دھوئے جاتے ہیں جو اس وقت کورونا سے بچاؤ کے لیے اہم احتیاطی تدابیر ہے لیکن یہ ایک وائرس ہے جس کے لیے ضروری ہے کہ جب بھی پانچ وقت وضو کریں اس سے قبل 20 سیکنڈ تک صابن سے ہاتھ ضرور دھوئیں بس خیال رکھیں کے پانی کا ضیاع نہ ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ وضو کرنے کا مطلب ہر گز یہ نہیں کہ آپ سو فیصد محفوظ ہیں باقی احتیاطی تدابیر پر عمل کرنا بھی ضروری ہے۔
اسی طرح سروے میں شامل دو تہائی یعنی 67 فیصد نے یہ کہا کہ مسجد میں باجماعت نماز پڑھنے سے کورونا نقصان نہیں پہنچاتا۔
سروے کے مطابق 39 افراد یہ بھی سمجھتے ہیں کہ جو مائیں نوزائیدہ بچوں کو دودھ پلاتے وقت وضو میں ہوتی ہیں ان کے بچوں کو کورونا وائرس متاثر نہیں کر سکتا اور یہ بھی بالکل غلط تصور ہے۔
مندرجہ بالا غلط فہمیوں کے علاوہ 67 فیصد پاکستانی سمجھتے ہیں کہ بھاپ لینے سے کورونا حملہ نہیں کرتا اور 58 فیصد لوگ سمجھتے ہیں کہ موسم گرما کے آنے سے کورونا کا خاتمہ ہو جائے گا جب کہ 26 فیصد سمجھتے ہیں کہ کورونا وائرس سے 40 سال کے کم عمر افراد کے لیے نقصان دہ نہیں ہے۔
سروے مطابق 37 فیصد لوگوں نے یہ بھی کہا کورونا وائرس جان لیوا ہے اس سے بچنے کی گنجائش نہیں۔
علاوہ ازیں 50 فیصد پاکستانیوں کا یہ بھی ماننا ہے کہ ایشیائی قوم کی قوت مدافعت دوسری قوموں کے مقابلے میں مضبوط ہے کیونکہ وہ ان جانوروں کا گوشت نہیں کھاتے جو حرام ہیں۔