ایک تہائی پاکستانیوں کے نزدیک کورونا وائرس امریکا اور اسرائیل کی سازش: سروے

رائٹرز فوٹو

پاکستان کے ایک تہائی سے بھی زیادہ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ کورونا وائرس امریکا اور اسرائیل کی سازش ہے جو ہمیں کمزور کرنے کے لیے تیار کی گئی ہے۔

مارکیٹ ریسرچ کے ادارے اپساس نے کورونا وائرس کے حوالے پاکستان میں ایک سروے کیا ہے جس میں چاروں صوبوں اور آزاد کشمیر میں لوگوں سے کورونا وائرس کے حوالے سے مختلف سوالات کیے گئے۔

کورونا وائرس (کووڈ 19) اب تک پاکستان سمیت 200 سے زائد ممالک اور علاقوں تک پھیل چکا ہے اور ایک لاکھ سے زائد لوگ اس سے ہلاک ہو چکے ہیں۔ سائنسدانوں کی جانب سے تصدیق کے باوجود بھی اس وائرس کو سازش سمجھنے والے افراد دنیا بھر میں موجود ہیں۔

4 سے 9 اپریل کے درمیان کیے گئے اس سروے میں یہ جاننے کی کوشش کی گئی کہ پاکستانی عوام میں کس حد تک کورونا سے متعلق غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں اور وہ کتنی آگاہی رکھتے ہیں۔

سروے میں یہ بات سامنے آئی کہ ہر 5 سے 2 پاکستانی سمجھتے ہیں کہ یہ وائرس امریکا اور اسرائیل کی سازش ہے۔ سروے میں شامل 43 فیصد لوگوں نے اسے سازش قرار دیا اور کہا کہ یہ ہمیں کمزور کرنے کے لیے تیار کی گئی۔

IPSOS

اپساس پاکستان کے منیجنگ ڈائریکٹر عبدالستار بابر کے مطابق اسے سازش سمجھنے کی بنیادی وجہ اکثریت کا یوٹیوب اور سوشل میڈیا پر پر موجود جھوٹی معلومات پر اعتبار کرنا ہے۔

تاہم سروے کے نتائج میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ پاکستانیوں کی بڑی اکثریت یعنی 90 فیصد کورونا سے بچاؤ کے لیے ہاتھ دھونے ضروری ماسک پہننے کو اہم سمجھتے ہیں مگر صرف 48 فیصد نے یہ کہا کہ رش والی جگہوں سے بچنا ضروری ہے۔

پاکستانیوں میں موجود غلط فہمیاں:

اپساس سروے میں شامل 82 فیصد افراد نے یہ رائے دی کہ پانچ وقت وضو کرنے والے شخص کوکورونا وائرس متاثر نہیں کر سکتا۔

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ وضو صفائی برقرار رکھنے کا ایک بہترین طریقہ ہے مگر اس وائرس کو صرف پانی سے ختم نہیں کیا جاسکتا کیونکہ کیونکہ یہ ایک پروٹین مولیکیول ہے جس کی چربی صابن کے کیمیکل سے پگھلتی ہےتو یہ وائرس ختم ہو جاتا ہے۔

IPSOS

چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل قبلہ ایاز کا بھی وضو کے حوالے سے کہنا ہے کہ وضو میں ہاتھ دھوئے جاتے ہیں جو اس وقت کورونا سے بچاؤ کے لیے اہم احتیاطی تدابیر ہے لیکن یہ ایک وائرس ہے جس کے لیے ضروری ہے کہ جب بھی پانچ وقت وضو کریں اس سے قبل 20 سیکنڈ تک صابن سے ہاتھ ضرور دھوئیں بس خیال رکھیں کے پانی کا ضیاع نہ ہو۔

انہوں نے مزید کہا کہ وضو کرنے کا مطلب ہر گز یہ نہیں کہ آپ سو فیصد محفوظ ہیں باقی احتیاطی تدابیر پر عمل کرنا بھی ضروری ہے۔

اسی طرح سروے میں شامل دو تہائی یعنی 67 فیصد نے یہ کہا کہ مسجد میں باجماعت نماز پڑھنے سے کورونا نقصان نہیں پہنچاتا۔

’باوضو رہ کر نومولود بچوں کو دودھ پلانے سے وائرس نہیں لگتا‘

سروے کے مطابق 39 افراد یہ بھی سمجھتے ہیں کہ جو مائیں نوزائیدہ بچوں کو دودھ پلاتے وقت وضو میں ہوتی ہیں ان کے بچوں کو کورونا وائرس متاثر نہیں کر سکتا اور یہ بھی بالکل غلط تصور ہے۔

مندرجہ بالا غلط فہمیوں کے علاوہ 67 فیصد پاکستانی سمجھتے ہیں کہ بھاپ لینے سے کورونا حملہ نہیں کرتا اور 58 فیصد لوگ سمجھتے ہیں کہ موسم گرما کے آنے سے کورونا کا خاتمہ ہو جائے گا جب کہ 26 فیصد سمجھتے ہیں کہ کورونا وائرس سے 40 سال کے کم عمر افراد کے لیے نقصان دہ نہیں ہے۔

سروے مطابق 37 فیصد لوگوں نے یہ بھی کہا کورونا وائرس جان لیوا ہے اس سے بچنے کی گنجائش نہیں۔

علاوہ ازیں 50 فیصد پاکستانیوں کا یہ بھی ماننا ہے کہ ایشیائی قوم کی قوت مدافعت دوسری قوموں کے مقابلے میں مضبوط ہے کیونکہ وہ ان جانوروں کا گوشت نہیں کھاتے جو حرام ہیں۔

مزید خبریں :