11 اپریل ، 2020
آٹا اسکینڈل پر او ایس ڈی بنائے گئے سابق سیکرٹری خوراک نسیم صادق نے جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے کا مطالبہ کر دیا۔
سابق سیکرٹری خوراک نسیم صادق نے چیف سیکرٹری پنجاب کو لکھے گئے خط میں آٹا اسکینڈل پر جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کا تفصیلی جواب بھی دیا۔
نسیم صادق نے اپنے خط میں لکھا کہ 62 دن وہ سیکرٹری خوراک تعینات رہے، جب چارج سنبھالا تو گندم خریداری مہم شروع ہو چکی تھی، گندم خریداری مہم اور آٹے کی کمی کا آپس میں کوئی تعلق نہیں۔
انہوں نے لکھا کہ چار ملین میٹرک ٹن گندم خریداری کا ٹارگٹ کبھی بھی پورا نہیں ہوا جب کہ کم پیداوار ہونے کے باوجود بہترین کارکردگی رہی، بار دانہ اوپن کرنے کا فیصلہ کابینہ کا تھا جس پر عملدرآمد کیا۔
نسیم صادق نے اپنے خط میں انکوائری کمیٹی کو جانبدار قرار دیتے ہوئے لکھا کہ وزیراعظم عمران خان کو مس گائیڈ کیا جا رہا ہے، انکوائری کمیٹی کے دو ممبران ڈی جی خان میں گھر الاٹ کرنے کے لیے ان پر دباؤ ڈالتے رہے۔
چیف سیکرٹری پنجاب کو لکھے گئے خط میں نسیم صادق نے مزید کہا کہ فیڈ ملوں کو گندم جاری کرنے کا فیصلہ ان سے پہلے ہوا جس کے دستاویزی شواہد بھی موجود ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ سندھ نے گندم کی خریداری نہیں کی، گندم خریداری مہم کے بعد متعدد اسکینڈلز کا علم ہوا جن پر تحقیقات شروع کیں تو تبادلہ کر دیا گیا۔
سابق سیکرٹری خوراک نے خط میں لکھا کہ گندم کی ایکسپورٹ، ریبیٹ اور سبسڈی میں کرپشن ہے، پنجاب میں آٹا مافیا کو بچایا جا رہا ہے۔
چیف سیکرٹری پنجاب کو لکھے گئے خط میں نسیم صادق نے کہا کہ ان کی نوکری سول سروس کا اثاثہ ہے اور انہوں نے اپنی نوکری ایمانداری سے کی ہے۔