11 اپریل ، 2020
لندن: برطانوی حکام کا کہنا ہےکہ ملک میں کورونا وائرس کی ویکسین کی دستیابی تک صورتحال زندگی معمول پر نہیں آسکے گی اور شہریوں کو کچھ پابندیوں کے ساتھ ہی رہنا پڑے گا۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق سینئر حکومتی عہدیداروں کا کہنا ہےکہ ملک میں کورونا وائرس کی ویکسین دستیاب ہونے تک زندگی معمول پر نہیں آسکے گی اور ویکسین کی تیاری میں ایک اندازے کے مطابق 18 ماہ لگ سکتے ہیں۔
برطانوی حکام نے کہا کہ اگر کسی شہری میں کورونا کی علامات ہیں تو وہ گھر سے کام کرے اور 7 روز تک گھر میں رہی ہے جب کہ اس صورتحال کو آئندہ سال تک بھی بڑھایا جاسکتا ہے۔
برطانوی میڈیا کا کہنا ہےکہ حکومتی وزرا آئندہ ہفتوں میں اسکولوں اور دکانوں سمیت کچھ مخصوص مقامات پر لاک ڈاؤن میں نرمی کے خواہش مند ہیں تاہم سینئر حکومتی حکام کا مؤقف ہے کہ حقیقی معنوں میں عوام کو باہر نکلنے کی اجازت دینے کی حکمت عملی صرف ویکسین یا صحت یابی ہے اور جب تک برطانیہ کو نئی صورتحال کے ساتھ رہنا ہوگا۔
برطانوی حکام کا کہنا تھا کہ شہریوں کے سماجی فاصلے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات غیر معینہ ہیں جب کہ اس حکمت عملی کو طویل مدتی بھی کیا جاسکتاہے۔
برطانوی وزیراعظم کی غیر موجودگی میں ملکی امور دیکھنے والے وزیر خارجہ ڈومنگ راب کا کہنا ہےکہ مکمل لاک ڈاؤن کو اٹھانا بہت قبل از وقت ہے، لاک ڈاؤن کو آئندہ ہفتے کچھ ہفتوں کے لیے بڑھایا جائے گا۔
برطانوی سیکریٹری صحت نے ملک کی موجودہ صورتحال پر اعتراف کیا کہ لاک ڈاؤن کے معاشی اثرات بھی اموات کی وجہ ہوں گے۔
دوسری جانب برطانیہ میں جمعے کو ریکارڈ اموات ہوئیں اور ایک ہی دن میں 980 اموات کے بعد مجموعی تعداد 8 ہزار 958 تک پہنچ گئی جب کہ متاثرہ افراد کی تعداد 74 ہزار ہو گئی ہے۔
برطانیہ میں اموات کے لحاظ سے جمعہ بد ترین دن رہا اور مزید 5 ہزار 706 افراد کا کورونا ٹیسٹ بھی مثبت آیا۔
برطانوی وزیراعظم بورس جانسن بھی کورونا وائرس میں مبتلا ہیں اور اسپتال میں زیر علاج ہیں جہاں انہوں نے دو روز آئی سی یو میں گزارے تاہم ان کی حالت اب بہتر ہے۔