12 اپریل ، 2020
پاکستان کے سب سے زیادہ آبادی والے صوبہ پنجاب کے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرز اسپتالوں میں صرف 130 وینٹی لیٹرز ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
کورونا ازخود نوٹس کیس میں پنجاب حکومت نے رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی ہے جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرز اسپتالوں میں صرف 130 وینٹی لیٹرز ہیں۔
جمع کرائی گئی رپورٹ کے مطابق ڈی ایچ کیو اسپتالوں کے لیے مزید 100 وینٹی لیٹرز جلد پہنچ جائیں گے جبکہ صوبے کے تمام اسپتالوں میں او پی ڈیز فعال ہیں۔
صوبائی حکومت نے رپورٹ میں بتایا کہ صوبے میں 7 لیبارٹریز کی روزانہ 3100 ٹیسٹ کرنے کی صلاحیت ہے، راولپنڈی، بہاولپور، وزیرآباد، فیصل آباد اور ڈی جی خان میں بھی لیبارٹریاں قائم کی جا رہی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق جیلوں میں آنے والے نئے قیدیوں کو 2 ہفتے قرنطینہ میں رکھا جاتا ہے جبکہ تمام ڈپٹی کمشنرز کو سب جیل کے لیے مناسب جگہ کے تعین کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صوبے بھر کے جیل اسپتالوں میں آئسولیشن وارڈز بنا دیے۔
پنجاب حکومت کی رپورٹ کے مطابق احساس پروگرام کے ذریعے کورونا کے باعث بیروزگار ہونے والوں کو امداد دی جارہی ہے۔
دوسری جانب خیبرپختونخوا(کے پی)حکومت نے بھی کورونا وائرس ازخود نوٹس کیس میں رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرا دی ہے جس میں انکشاف ہوا ہے کہ صوبے بھر ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز اسپتالوں میں صرف 55 وینٹی لیٹرز ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز اسپتالوں میں وینٹی لیٹرز کی تعداد کو 150 کیا جائے گا۔
رپورٹ کے مطابق خیبر پختونخوا میں 1225 افراد کے لیے قرنطینہ سینٹرز بنائے گئے ہیں، صوبے میں ہر فرد کے لیے الگ کمرے اور واش روم کی سہولت کے ساتھ 300 کمرے موجود ہیں جبکہ قرنطینہ سینٹرز میں 50 کے وی کے جنریٹرز بھی رکھے گئے ہیں۔
رپورٹ میں جمرود میں 400 افراد کے لیے مزید قرنطینہ سینٹرز بنانے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
صوبائی حکومت کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ طور خم بارڈر سے قرنطینہ سینٹرز تک پاکستانی شہریوں کی آمدورفت پروٹوکول والی گاڑیوں میں کی جارہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق صوبے بھر کی لیبارٹریز میں روزانہ کی بنیاد پر 734 ٹیسٹ کیے جاتے ہیں جبکہ مزید 4 لیبارٹریز بناکر روزانہ کی بنیاد پر ٹیسٹ کی تعداد کو 2000 تک لے جایا جائے گا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ کے پی حکومت احساس پروگرام کے تحت 5.65 بلین روپے 942245 مستحقین کو دے گی اور یہ رقم بائیو میٹرک کے ذریعے دی جائے گی۔
واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے بھی ازخود نوٹس پر اپنا جواب جمع کرادیا ہے جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ کورونا وائرس سے بچاؤ کے اقدامات کیے جا رہے ہیں اور مہلک وائرس سے تحفظ کے لیے متفقہ فیصلے اور اقدامات کیے گئے ہیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کورونا وائرس سے متعلق اقدامات پر ازخود نوٹس لیا تھا اور وفاقی حکومت اور صوبائی حکومتوں کو نوٹسز جاری کیے تھے جبکہ ازخود نوٹس پر سماعت 13 اپریل کو ہوگی۔
یاد رہے کہ جسٹس گلزار احمد نے 21 دسمبر 2019 کو چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے کا حلف اٹھایا تھا اور یہ 4 مہینے بعد ان کا پہلا ازخود نوٹس ہے۔
ملک میں کورونا وائرس سے اب تک 88 اموات ہوچکی ہیں جبکہ متاثرہ مریضوں کی تعداد 5 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے۔