13 اپریل ، 2020
کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے جب سے متعدد ممالک میں لاک ڈاؤن لگایا ہے اس وقت سے ہی زیادہ تر لوگ کہیں نہ کہیں ڈپریشن اور بے چینی کا شکار ہیں۔
اس صورتحال میں بے چینی اور ڈپریشن کی سب سے بڑی وجہ یہ ہی کہ ہم گھروں میں ہی محصور ہو کر رہ گئے ہیں اور دنیا بھر میں ہلاکتوں کی بڑھتی ہوئی تعداد ہمیں مزید تناؤ میں مبتلا کر رہی ہے۔
اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ سیلف آئسولیشن میں موجود افراد میں کورونا وائرس کے دماغی صحت پر اثرات لمبے عرصے تک بھی رہ سکتے ہیں۔
جرنل آف دی امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن میں شائع کی جانے والی حالیہ تحقیق کے مطابق کورونا وائرس کے لوگوں کی دماغی صحت پر گہرے اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بات ثابت ہے کہ ایپیڈیمک اور پینڈیمک دماغی صحت پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے اور یہ انسان میں ڈپریشن کا باعث بنتا ہے۔
ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس صورتحال کے بعد دماغی صحت پر منفی اثرات طویل عرصے تک بھی برقرار رہ سکتے ہیں جب کہ دماغی صحت متاثر ہونے کے ساتھ ساتھ گھریلو تشدد اور بچوں سے بدسلوکی کے واقعات میں بھی اضافہ ہو سکتا ہے۔
خیال رہے کہ دنیا بھر میں کورونا سے ہلاک افراد کی تعداد ایک لاکھ 14 ہزار سے زائد ہو چکی ہے جب کہ وائرس سے 18 لاکھ 53 ہزار 183 متاثر اور 4 لاکھ 23 ہزار افراد صحت یاب ہو چکے ہیں۔