گراؤنڈز کے منصوبے روک دیں تو دو تین سال کیلئے پیسے موجود ہیں، چیئرمین پی سی بی

آگے مالی حالات آسان نہیں ، انگلینڈ میں سیریز کا انعقاد غیر یقینی ہے، ٹیسٹ کھیلنے والے ملکوں کو ایک دوسرے کی مدد کرنی ہے، احسان مانی— فوٹو: فائل

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے سربراہ احسان مانی کا کہنا ہے کہ ہم نے گذشتہ چند سالوں میں دو تین ارب روپے اپنے اسٹیڈیم کی تزین و آرائش پر خرچ کیے ہیں، ان گراؤنڈز پر مزید 5 ارب روپے خرچ کرنے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر حالیہ بحران کی وجہ سے ہم اپنے گراؤنڈز کے منصوبوں کو روک دیں تو ہمارے پاس دو تین سال کے لیے پیسے موجود ہیں اور ہم اپنے معاملات بغیر کسی دباؤ کے چلاسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آئی سی سی کے رکن ملکوں کے لیے آگے مالی حالات آسان نہیں ہیں، انگلینڈ میں سیریز کا انعقاد غیر یقینی ہے، ٹیسٹ کھیلنے والے ملکوں کو ایک دوسرے کی مدد کرنی ہے۔

منگل کو پی سی بی پوڈ کاسٹ انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ایشیا کپ کا انعقاد بھی ایک بڑا چیلنج ہے، ہمیں نہیں معلوم آگے کیا صورتحال ہوگی۔ ایشیا کے ایسوسی ایٹ ملکوں کی سپورٹ کیلئے ایشیا کپ کا ہونا ضروری ہے۔ ایشیا کپ کی میزبانی کہاں ہونی ہے، اس پر تمام باتیں قیاس آرائیاں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایشیا کپ پاکستان یا بھارت کا معاملہ نہیں، پوری ایشین کرکٹ کا معاملہ ہے، انگلینڈ نے کہا تو انگلینڈ کا دورہ تاخیر کا شکار ہوسکتا ہے، اس موقع پر یہ تاثر ہے کہ انگلینڈ ، آئرلینڈ اور ہالینڈ کے دورے نہ ہوسکیں گے لیکن آج تک ہم پر امید ہیں کہ تینوں سیریز پروگرام کے مطابق ہوں گی۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین احسان مانی نے کہا کہ پی سی بی کو پروفیشنل انداز میں چلانا چاہتے ہیں،حالیہ دنوں میں ہونے والی تبدیلیاں بورڈ کو پروفیشنل بنانے اور ایسی ٹیم بنانے کی جانب پیش قدمی کرنا جس میں نئے خون کی بورڈ میں شمولیت ہو اور نئے لوگ اور نئی انتظامیہ نئے آئیڈیاز والے لوگوں کو لایا جائے لیکن کسی کو انتقامی کارووائی کی وجہ سے نہیں نکالا جارہا۔

انہوں نے بتایا کہ مدثر نذر نے خود پی سی بی کو چھوڑنے کا عندیہ دیا ہے اور ہارون رشید کی خدمات سے بھی کسی کو انکار نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں چھ کرکٹ ایکسلنس سینٹرز بنانے ہیں، کوچنگ مینوئل کو بہتر بنانا ہے، پاکستان کرکٹ کے ماحول کو تبدیل کرنا ہے، ایسوسی ایشن کے عبوری سیٹ اپ لانے کے لیے دو تین ہفتے میں معاملات آگے بڑھیں گے، پاکستان میں کلبز کی اسکروٹنی کی ضرورت ہے۔

مزید خبریں :