14 اپریل ، 2020
وفاقی حکومت نے کنسٹرکشن انڈسٹری کے لیے آرڈیننس تیار کرلیا جس کے تحت بلڈرز اور لینڈ ڈویلپرز کو ٹیکس مراعات دی جائیں گی۔
ذرائع کے مطابق ٹیکس مراعات کا نفاذ آرڈیننس کے اجراء سے شروع ہوجائے گا جس کے تحت تعمیراتی منصوبوں میں سرمایہ کاری پر ذرائع آمدن نہیں پوچھے جائیں گے۔
آرڈیننس کے مطابق بلڈرز اینڈ لینڈڈویلپرز کو یہ سرمایہ 31 دسمبر تک بینک اکاؤنٹس میں جمع کراناہوگا، تاہم بلڈر اینڈ ڈویلپرز سرمائے کو بینک اکاؤنٹس سے نکالنے کے مجاز ہوں گے۔
ذرائع نے بتایا کہ بلڈرز اینڈ لینڈ ڈویلپرز اس سرمائے کو تعمیراتی منصوبوں میں استعمال کرسکیں گے جبکہ سرمائے کو 30 ستمبر 2022 تک کراس چیک کے ذریعے استعمال کرسکیں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آرڈیننس کے تحت بلڈرز اور لینڈ ڈویلپرز کو انکم ٹیکس اورکیپیٹل گین ٹیکس کی چھوٹ حاصل ہوگی تاہم آرڈیننس کا اطلاق پبلک آفس ہولڈرز اور بے نامی داروں پر نہیں ہوگا جبکہ آرڈیننس کا اطلاق جرائم اور دہشت گردی کے سرمائے پر نہیں ہوگا۔
ذرائع نے بتایا کہ آرڈیننس کا اطلاق ستمبر 2022 تک مکمل ہونے والے منصوبوں پر ہوگا اور بلڈرز اور لینڈ ڈویلپرز کو ریٹرن اور ویلتھ اسٹیٹمنٹ کو 60 روز میں ردو بدل کرنے کی چھوٹ ہوگی جبکہ بلڈرز اینڈ لینڈ ڈویلپرز کو سیمنٹ اور سریے کے علاوہ دیگر سامان پر ودہولڈنگ ٹیکس کی چھوٹ ہوگی۔
ذرائع کے مطابق کنسٹرکشن سیکٹر کو انڈسٹری کا درجہ ملے گا اور فِکس ٹیکس اسکیم متعارف ہوگی، نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم میں سرمایہ کاری پر 90 فیصد ٹیکس کی چھوٹ ہوگی جبکہ گھر فروخت کرنے پر کیپٹل گین ٹیکس لاگو نہیں ہوگا۔
ذرائع نے بتایا کہ کنسٹرکشن انڈسٹری ڈویلپمنٹ بورڈ کا قیام بھی عمل میں لایا جائے گا۔
خیال رہے کہ 3 اپریل کو وزیراعظم عمران خان نے تعمیراتی شعبے کو صنعت کا درجہ دینے کا اعلان کیا تھا۔