Time 16 اپریل ، 2020
دنیا

کورونا وائرس: بھارتی تبلیغی جماعت کے امیر پر 'قتلِ خطا' کا مقدمہ درج

 تبلیغی جماعت کے امیر مولانا سعد کاندھلوی نے تمام الزاما ت کی تردید کی ہے،فوٹو:فائل، دکن ہیرالڈ

بھارت میں پولیس نے  کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ بننے کے الزام میں تبلیغی جماعت کے امیر مولانا سعد کاندھلوی کے خلاف قتلِ خطا کا مقدمہ درج کرلیا۔

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق پولیس نے الزام عائد کیا ہے کہ مولانا سعد کاندھلوی نے 2 مرتبہ نوٹس بھجوانے کے باوجود کورونا کے پھیلاؤ کے پیش نظر  نئی دہلی میں نظام الدین ایریا کے تبلیغی مرکز میں ہونے والا اجتماع منسوخ نہیں کیا۔

پولیس کے مطابق  17 ریاستوں میں سامنے آنے والے ایک ہزار سے زائد کورونا کے کیسز  کا تعلق اس اجتماع سے بنتا ہے اور یہ سب مبینہ طور پر بیرون ملک سے آنے والے تبلیغی ارکان سے متاثر ہوئے ہیں۔

اس سے قبل دہلی پولیس نے  مولانا سعد کاندھلوی کے خلاف اجتماع پر پابندی کی  خلاف ورزی کے الزام میں مقدمہ درج کیا تھا اور اب اس میں قتلِ خطا کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں جس کے تحت ان کی ضمانت بھی نہیں ہوسکتی ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ 13 مارچ کو ہونے شروع ہونے والا اجتماع 24 مارچ کو ملک بھر میں لاک ڈاؤن کے اعلان کے باوجود بھی ختم نہیں ہوا۔

دوسری جانب اس وقت خود ساختہ تنہائی میں موجود تبلیغی جماعت کے امیر مولانا سعد کاندھلوی اور تبلیغی جماعت نے تمام الزامات کی تردید کی ہے۔

تبلیغی جماعت کا کہنا ہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے 22 مارچ کو ملک گیر کرفیو کے اعلان کے فوری بعد مرکز میں تمام سرگرمیاں معطل کردی گئی تھیں اور تمام افراد کو گھروں کو چلے جانے کا کہہ دیا گیا تھا۔

'اچانک لاک ڈاؤن کے باعث مرکزمیں لوگ پھنس گئے تھے'

تبلیغی جماعت کا مزید کہنا ہے کہ حکومت نے 2 دن بعد اچانک لاک ڈاؤن کا اعلان کردیا اور ریاستی سرحدیں بند ہونے سے بیشتر لوگ پھنس کر رہ گئے، ایسے میں مرکز کے پاس ان افراد کو پناہ دینے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا البتہ ان  سب کو تمام حفاظتی اقدامات کے تحت ٹہرایا گیا تھا۔

مرکز نظام الدین کے منتظمین کا کہنا ہے کہ اس دوران وہ پولیس کے ساتھ مسلسل رابطے میں تھے جب کہ یہاں آنے والے طبی عملے کے ساتھ بھی مکمل تعاون کیا گیا تھا۔

بھارت میں کورونا کے کیسز کی تعداد12 ہزار 700

 خیال رہے کہ بھارت میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد12 ہزار 700 سے زائد ہوچکی ہے جب کہ 423 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

دہلی کے تبلیغی مرکز میں کچھ افراد میں کورونا کی تصدیق ہوئی تھی جن میں سے بعض کا انتقال بھی ہوگیا تھا جس کے بعد سے پورے بھارت میں مسلمانوں کو کورونا پھیلانے کا ذمہ دار قرار دیا جارہا ہے اور ملک بھر میں مسلمانوں پر حملے اور نفرت انگیزی کی لہر میں شدت آئی ہے۔

بھارت نے پاکستان پر بھی الزام لگایا تھا کہ پاکستان کورونا سے متاثرہ مریض مقبوضہ کشمیر بھیج رہا ہے جسے پاک فوج نے سختی سے مسترد کردیا تھا۔

مزید خبریں :