18 اپریل ، 2020
بھارتی مصنفہ ارون دھتی رائے نے عالمی برادری سے مودی سرکار کے مسلم کش اقدامات کا نوٹس لینے کا مطالبہ کردیا۔
جرمن خبر رساں ادارے ڈوئچے ویلے کو انٹرویو میں ارون دھتی رائے نے کہا کہ بھارت کی نسل پرست حکومت کی پالیسیاں مسلمانوں کی نسل کشی کی طرف بڑھ رہی ہیں۔
انہوں نے خبردار کیا کہ انتہا پسند راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کی پیداوار بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت مسلمانوں کے ساتھ وہی کرنا چاہتی ہے جو جرمنی میں یہودیوں کے ساتھ کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں کورونا کو مسلمانوں کے خلاف اسی طرح استعمال کیا جارہا ہے جیسے ٹائیفائیڈ کو یہودیوں کے خلاف استعمال کیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم کورونا کی وجہ سے ہی نہیں بلکہ نفرت اور بھوک کے بحران کے باعث بھی مصیبت میں ہیں۔
بھارتی مصنفہ نے کہا کہ عالمی برادری بھارت میں اس صورتحال کو ہلکا نہ لے۔
خیال رہے کہ بھارت میں کورونا وائرس کے نام پر مسلمانوں اور دوسری اقلیتوں کو نفرت کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
حال ہی میں جب تبلیغی جماعت سے وابستہ افراد میں مہلک وائرس کی تشخیص ہوئی تو بھارت کے متعصب میڈیا نے آسمان سرپر اٹھاتے ہوئے ملک میں کورونا پھیلنے کی تمام تر ذمہ داری مسلمانوں پر عائد کردی تھی۔
بھارت میں مسلمانوں سے نفرت اس قدر بڑھ چکی ہے کہ بھارتی ریاست گجرات کے شہر احمد آباد کے ایک سرکاری اسپتال میں کورونا وائرس کے 40 مسلمان مریضوں کو وبا کے شکار 110 ہندوؤں سے علیحدہ کردیا گیا تھا۔
احمد آباد سول اسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کا کہنا ہے کہ انہیں حکومت کی طرف سے ایسا کرنے کی ہدایات ملی ہیں۔