روزہ رکھنے سے صحت پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں؟

فوٹو فائل—

برکتوں اور رحمتوں والے ماہ مبارک رمضان نہ صرف عبادتوں کا مہینہ ہے بلکہ مسلمان کو  اس کی زندگی کا قرینہ بھی سکھاتا ہے جس سے ہر چیز متوازن رہتی ہے جیسے دن بھر کی روٹین اور صحت وغیرہ۔

پاکستانی اور بین الاقوامی ماہرین صحت نے کہا ہے کہ رمضان کے مہینے میں مسلسل روزے رکھنے سے سے وزن میں کمی لا کر ناصرف شوگر، بلڈ پریشر اور دل کے امراض پر قابو پایا جاسکتا ہے بلکہ مسلسل روزے رکھنے سے ذہنی حالت بہتر ہوتی ہے اور مختلف اقسام کے کینسر سے بچاؤ بھی ممکن ہے۔

ذیابیطیس کے مریضوں کو رمضان کا مہینہ شروع ہونے سے پہلے اپنے معالجین سے مشورہ کرنا چاہیے تاکہ ان کی دواؤں اور انسولین کی ڈوز میں رمضان کے لحاظ سے مطابقت لائی جاسکے جب کہ انہیں ماہرین غذائیت سے مشورہ کر کے ایسی غذائیں استعمال کرنی چاہئیں جس کے نتیجے میں وہ بغیر کسی دشواری کے روزے رکھ سکیں اور رمضان کے اختتام پر ان کا وزن بھی کم ہو سکے۔

ان خیالات کا اظہار ملکی اور بین الاقوامی ماہرین صحت نے چھٹی بین الاقوامی ذیابیطیس اور رمضان آن لائن کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد بقائی انسٹیٹیوٹ آف ڈائبیٹالوجی اینڈ اینڈوکرائنولوجی کی جانب سے کیا گیا جس میں دنیا بھر سے 10 ہزار سے زائد لوگوں نے مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے کانفرنس میں شرکت کی۔

بین الاقوامی کانفرنس سے پاکستان سمیت امریکا، برطانیہ، سعودی عرب، قطر سمیت دیگر کئی ملکوں سے ماہرین نے شرکت کی اور رمضان کے حوالے سے اپنے تحقیقی مقالے پیش کیے۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سعودی ماہر امراض ذیابیطیس پروفیسر ڈاکٹر خالد طیب کا کہنا تھا کہ دنیا میں ہر سال ذیابیطیس میں مبتلا کروڑوں مسلمان روزے رکھتے ہیں اور ان میں سے کئی روزوں کے روحانی اور جسمانی فوائد سے فیض یاب ہوتے ہیں جب کہ کچھ لوگ اپنی لاعلمی کے باعث بیماری میں اضافے کا باعث بھی بنتے ہیں۔ 

ان کا کہنا تھا کہ رمضان کا مہینہ شروع ہونے سے چند ہفتے پہلے ذیابیطیس کے مریضوں کو تیاری شروع کر دینی چاہیے اور ماہرین صحت کے مشورے سے اپنی دواؤں اور غذا میں تبدیلی لانا شروع کر دینی چاہیے۔ رمضان شروع ہونے سے پہلے روزوں کی تیاری سے ذیابیطیس کے مریض کسی مشکل کا شکار نہیں ہوتے اور نہایت آسانی سے سے 30 دن کے روزے مکمل کرتے ہیں اور ماہِ مقدس کی روحانی اور جسمانی فوائد سے فیض یاب ہوتے ہیں۔

کانفرنس کے چیئرمین اور رمضان اینڈ حج اسٹڈی گروپ پاکستان کے سربراہ پروفیسر یعقوب احمدانی نے اپنی اور بین الاقوامی تحقیق کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کے مسلسل 30 دن کے روزے رکھنے سے وزن میں کافی حد تک کمی لائی جا سکتی ہے جس کے نتیجے میں نہ صرف ذیابیطیس کا کنٹرول بہتر ہوتا ہے بلکہ کولیسٹرول اور بلڈپریشر میں کمی لا کر دل کی بیماریوں سے بھی بچا جا سکتا ہے۔

پروفیسر یعقوب احمدانی کا مزید کہنا تھا کہ رمضان کے روزے دماغی صحت کے لیے انتہائی مفید ہیں اور ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ روزے ڈپریشن، گھبراہٹ اور ذہنی دباؤ کم کرنے میں انتہائی معاون ثابت ہوتے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ روزے رکھنے سے کینسر سے بچاؤ میں بھی مدد ملتی ہے لیکن ان تمام فوائد کو حاصل کرنے کے لیے تمام مریضوں کو اپنے معالجین کی ہدایات کو مدنظر رکھنا چاہیے۔

پاکستان کے معروف ماہر امراض ذیابیطیس ڈاکٹر زاہد میاں نے بتایا کہ ذیابیطیس کے مرض میں مبتلا ایسے لوگ جو کہ انسولین استعمال کرتے ہیں وہ بھی روزے رکھ سکتے ہیں لیکن انہیں یہ عہد کرنا چاہیے کہ اگر روزے کے دوران ان کی شوگر انتہائی کم یا زیادہ ہو جائے تو وہ روزہ توڑ دیں گے کیونکہ اللہ تعالی انسانوں سے فرماتا ہے کہ اپنی جانوں کو ہلاکت میں مت ڈالو۔

ڈاکٹر زاہد میاں کا کہنا تھا کہ آج سے دس پندرہ سال قبل انسولین استعمال کرنے والے مریضوں کو روزہ رکھنے سے منع کر دیا جاتا تھا لیکن آج تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ اگر انسولین استعمال کرنے والے مریض اپنے معالج سے مشورہ کریں اور ان کی ہدایات پر عمل کریں تو وہ بھی بغیر کسی دشواری کے 30 دن تک نہایت سکون سے روزے رکھ سکتے ہیں۔

برطانیہ کی معروف ماہر غذائیت سلمیٰ مہر کا کہنا تھا کہ رمضان کے مہینے کو کھانے پینے کا تہوار سمجھنے کے بجائے اس کی روح کے مطابق گزارا جائے تو نہ صرف جسمانی صحت بہتر ہوتی ہے بلکہ بے شمار روحانی فوائد حاصل ہوتے ہیں۔

انہوں نے اس موقع پر مسلمانوں کو مشورہ دیا کہ وہ نہایت احتیاط کے ساتھ ایسی غذائیں استعمال کریں جو ان کے وزن میں اضافے کے بجائے ان کو صحت مند رکھیں خاص طور پر بغیر چھنے ہوئے آٹے کی روٹی، سبزیاں اور دالیں استعمال کی جائیں۔

کانفرنس سے قطری ماہر ذیابطیس ڈاکٹر ریاض ملک، معروف پاکستانی انڈوکرائنالوجسٹ ڈاکٹر سیف الحق، ڈاکٹر ظفر عباسی سمیت دیگر ماہرین نے بھی خطاب کیا۔

مزید خبریں :