19 اپریل ، 2020
سندھ حکومت نے صوبے بھر میں راشن کی تقسیم پر 8 ارب روپے خرچ کرنے کے معاملے پر سپریم کورٹ کو وضاحت پیش کر دی۔
چند روز قبل کورونا سے متعلق حکومتی اقدامات پر از خود نوٹس کی سماعت پر سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے تھے کہ سندھ حکومت کی کارکردگی افسوسناک ہے، حکومت 8 ارب کا راشن تقسیم کرنے کے شواہد بھی نہ پیش کر سکی، صوبے بھر سے راشن نہ ملنے کی شکایت پہنچ رہی ہیں۔
بعدازاں عدالت نے سندھ حکومت سے راشن کی فراہمی کی تفصیلات طلب کیں اور حکم دیا کہ بتایا جائے راشن کہاں سے اور کتنے میں خریدا گیا؟
سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل کرتے ہوئے سندھ حکومت نے راشن کی تقسیم پر 8 ارب روپے خرچ کرنے کی وضاحت جمع کرا دی ہے۔
سندھ حکومت نے وضاحت پیش کرتے ہوئے اپنے جواب میں کہا کہ 8 ارب روپے خرچ کرنے کے بیانات سندھ حکومت کی ساکھ کو نقصان پہچانے کے مترادف ہیں۔
سندھ حکومت نے مفصل جواب میں بتایا کہ لاک ڈاؤن کے دوران ایک ارب 5 کروڑ 80 لاکھ روپے 2 اقساط میں جاری کیے گئے جس میں سے پہلی قسط 26 مارچ کو 58کروڑ روپے کی ملی جب کہ دوسری قسط 6 اپریل کو 50 کروڑ روپے کی موصول ہوئی۔
سندھ حکومت نے بتایا کہ راشن کا حصول یوٹیلٹی اسٹورز سمیت دستیاب وینڈرز سے کیا گیا جس کے لیے ڈپٹی کمشنرز کا ریکارڈ موجود ہے، عدالت کے حکم پر ریکارڈ دیا جا سکتا ہے۔
اپنے جواب میں سندھ حکومت نے کہا کہ ایک راشن بیگ پر 2000 روپے بمع ٹیکس اور ٹرانسپورٹ پر خرچ کیے گئے، بیگ میں 10 کلو آٹا، 5 کلو چاول، 1 کلو چینی، 2 کلوگھی، 2کلو دال اور چائےکی پتی کا ڈبہ شامل ہے۔
سندھ حکومت کا کہنا تھا کہ عوام میں راشن کی شفاف تقسیم کے لیے کمیٹی میں ڈی سی کا نمائندہ، یوسی چیئرمین، وارڈ کونسلر اور دیگر افراد شامل ہیں۔
احساس پروگرام کی رقم پر بھی تفصیلات بتاتے ہوئے سندھ حکومت نے بتایا کہ احساس پروگرام کے تحت 15 اپریل تک 11 لاکھ 75 ہزار 632 افراد رقم وصول کر چکے ہیں۔
سندھ حکومت کا کہنا تھا احساس پروگرام کے تحت سندھ میں 14 ارب 23 کروڑ 90 لاکھ روپے تقسیم ہوں گے جس سے 16 لاکھ 64 ہزار 231 افراد مستفید ہوں گے۔