دنیا
Time 21 اپریل ، 2020

کورونا وائرس کی ویکسین کیلئے انتظار کی گھڑیاں ختم ہونے کے قریب

برطانیہ نے 23 اپریل سے کورونا وائرس کی ویکسین کا انسانوں پر تجربہ شروع کرنے کا اعلان کردیا— فوٹو: فائل

چین کے شہر ووہان سے شروع ہونے والے مہلک کورونا وائرس نے اب پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا اور سائنسدان اس وائرس کی ویکسین تیار کرنے کی سر توڑ کوششیں کررہے ہیں۔

اس سلسلے میں چین، برطانیہ، امریکا اور اسرائیل جیسے ممالک سب سے زیادہ وقت اور سرمایہ خرچ کررہے ہیں تاکہ جلد از جلد کورونا کی ویکسین تیار کی جاسکے اور انسانوں کو اس عالمی وبا سے محفوظ رکھا جاسکے۔

پاکستان میں بھی اس حوالے سے ڈاؤ یونیورسٹی کے ماہرین کام کررہے ہیں اور گزشتہ دنوں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ کورونا وائرس کے علاج کے لیے گلوبیولن تیار کرکے دنیا پر سبقت لے گئے ہیں، ڈاؤ یونیورسٹی کے ماہرین نے کورونا کے صحتیاب مریضوں کے خون سے حاصل شدہ اینٹی باڈیز سے انٹرا وینیس امیونو گلوبیولن( آئی وی آئی جی) تیار کرلی ہے جس کے ذریعے کورونا متاثرین کا علاج کیا جاسکے گا۔

ڈاؤ یونیورسٹی کے ترجمان کا کہنا تھا کہ یہ طریقہ علاج پلازما تھراپی سے بالکل ہی مختلف ہے، ماہرین نے لیبارٹری ٹیسٹنگ اور حیوانوں پر اس کا سیفٹی ٹرائل کرکے حاصل ہونے والی ہائپر امیونوگلوبیولن کو کامیابی کے ساتھ تجرباتی بنیادوں پر انجیکشن کی شیشیوں (وائلز) میں محفوظ کرلی ہے۔

دنیا میں اب تک جتنی بھی ویکسین تیاری کے مراحل میں ہیں ان کا انسان پر تجربہ اب تک صرف امریکا میں کیا گیا ہے تاہم اس کے نتائج فی الحال سامنے نہیں آئے ہیں۔

تاہم اب اچھی خبر یہ سامنے آئی ہے کہ برطانیہ بھی جمعرات 23 اپریل سے کورونا وائرس کی ویکسین کا تجربہ انسانوں پر کرنے جارہا ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق برطانوی وزیر صحت میٹ ہین کاک نے بتایا کہ آکسفورڈ یونیورسٹی کے ماہرین کی تیار کردہ کورونا ویکیسن کی انسانوں پر آزمائش جمعرات سے شروع ہورہی ہے جو کہ ایک بہت بڑی پیش رفت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کورونا وائرس کی ویکسین کی انسانوں پر آزمائش کیلئے 2 کروڑ پاؤنڈز مختص کیے گئے ہیں جبکہ امپیریئل کالج آف لندن کیلئے بھی 2 کروڑ 25 لاکھ پاؤنڈز کے فنڈز جاری کیے جائیں گے۔

میٹ ہین کاک نے کہا کہ عام حالات میں ایک ویکسین کو تیار کرنے میں کئی سال لگتے ہیں لہٰذا اس حوالے سے اب تک جو کام کیا گیا ہمیں اس پر فخر ہے۔

انہوں نے کہا کہ جیسے ہی ہمیں لگے گا کہ یہ ویکسین انسانوں پر اثر کررہی ہے ہم فوری طور پر اسے برطانوی شہریوں تک پہنچائیں گے اور اس کے لیے بڑے پیمانے پر ویکسین کی تیاری پر بھی بھاری سرمایہ خرچ کیا جائے گا۔

میٹ ہین کاک نے کہا کہ میں نے اس سلسلے میں ماہرین کی مکمل مدد کا وعدہ کیا ہے اور ہر حال میں ان کے ساتھ کھڑا ہوں، کورونا کی اثر انگیز ویکسین بنانے والا دنیا کا پہلا ملک بننے کا احساس اتنا خوشگوار ہے کہ میں اس کے لیے سب کچھ داؤ پر لگانے کیلئے تیار ہوں۔

امپیریئل کالج کا بھی آئندہ ہفتے سے انسانوں پر ٹرائل کرنے کا اعلان

دوسری جانب امپیریئل کالج آف لندن نے بھی کورونا وائرس کی ویکسین کا انسانوں پر ٹرائل کرنے کا اعلان کردیا ہے جو آئندہ ہفتے سے شروع ہوجائے گا۔

امپیریئل کالج کے محکمہ متعدی امراض نے اس سلسلے میں رضاکاروں سے درخواستیں بھی طلب کی ہیں جن پر ویکسین کی آزمائش کی جائے گی۔

کالج کا کہنا ہے کہ اسے اس مقصد کے لیے 18 سے 55 برس تک کے صحت مند افراد درکار ہیں جنہیں 625 پاؤنڈ تک معاوضہ بھی ادا کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ دنیا بھر میں 25 لاکھ سے زائد افراد کورونا وائرس کا شکار ہوچکے ہیں جن میں سے 1 لاکھ 71 ہزار سے زائد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ ساڑھے چھ لاکھ سے زائد صحتیاب ہوچکے ہیں۔

کورنا وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ ہونے والے ممالک میں امریکا، اسپین، اٹلی، جرمنی اور برطانیہ شامل ہیں۔

مزید خبریں :