26 مارچ ، 2020
دنیا بھر کے سائنسدان اس وقت کورونا وائرس کی ویکسین بنانے کی کوششوں میں مصروف ہیں، اس حوالے سے ایک اچھی خبر یہ ملی ہے کہ ایک بار ویکسین بنانے کے بعد اس میں بار بار تبدیلیاں نہیں کرنی پڑیں گی۔
کورونا وائرس پر تحقیق کرنے والے امریکی یونیورسٹی سے وابستہ ماہرین کا کہنا ہے کہ چین کے شہر ووہان سے پھیلنے والا وائرس دنیا بھر میں پھیل چکا ہے اور انسانوں کی بڑی آبادی میں موجود ہے۔
کورونا وائرس کے جینیاتی مطالعے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس وائرس میں دیگر وائرسز کے مقابلے میں تیزی سے جینیاتی تبدیلی نہیں ہورہی ۔
ماہرین کا کہناہے کہ وہ وائرس کے ایک ہزار سے زیادہ نمونوں پر تحقیق کررہے ہیں اور امریکا میں لوگوں کو متاثرکرنے والے وائرس اور ووہان کے اصل وائرس میں صرف 4 سے 10 جینیاتی تبدیلیاں ہوئی ہیں۔
ان نتائج کے حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ کورونا وائرس بہت تیزی سے تبدیل نہیں ہورہا جس کے باعث اس بات کا کم امکان ہے کہ آئندہ دنوں میں یہ بہت زیادہ نقصان دہ یا کم نقصان دہ بن جائے۔
کمزور ارتقائی عمل کے باعث اس بات کے قوی امکانات ہیں کہ جب کورونا وائرس کی ویکیسن ایک بار بنالی جائے گی تو اسے فُلو ویکیسن کی طرح بار بار تبدیل نہیں کرنا پڑے گا اور اسی ویکسسین سے کافی عرصے تک لوگوں کو محفوظ کیا جاسکے گا۔
خیال رہے کہ اس وقت تک دنیا بھر میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 5 لاکھ سے تجاوز کرچکی ہے جب کہ 23 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق کورونا وائرسز ایک سے زائد وائرس کا خاندان ہے جو عام سردی سے لے کر زیادہ سنگین نوعیت کی بیماریوں، جیسے مڈل ایسٹ ریسپائریٹری سنڈروم (مرس) اور سیویئر ایکیوٹ ریسپائریٹری سنڈروم (سارس) جیسے امراض کی وجہ بن سکتا ہے۔
یہ وائرس عام طور پر جانوروں کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہوتے ہیں، کورونا سے متعلق خیال ہے کہ یہ پینگولین سے ہوتا ہوا چمگادڑ اور پھر انسان میں منتقل ہوا۔