27 اپریل ، 2020
سندھ کابینہ نے 'سندھ کووڈ 19 ایمرجنسی ریلیف آرڈیننس 2020' منظور کرلیا جس کے تحت صوبے میں کسی کو نوکری سے نہیں نکالا جائےگا اور پانی، بجلی اور گیس کے کم سطح کے بل نہیں لیےجائیں گے۔
کابینہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے بتایا کہ کابینہ نے آج دو قانونی مسودے منظورکیے ہیں جس میں جرمانوں میں اضافہ اور کووڈ 19 ایمرجنسی ریلیف آرڈیننس شامل ہے۔
مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ کورونا آرڈیننس کے تحت کسی کو نوکری سے نہیں نکالا جائےگا اور 50 ہزار سےکم تنخواہ والوں کو مکمل تنخواہ دی جائےگی جب کہ تعلیمی ادارے 80 فیصد فیس لے سکیں گے۔
ترجمان سندھ حکومت کے مطابق آرڈیننس کے تحت 50 ہزارروپے سے کم کرائے والوں سے کرایا نہیں لیا جائےگا جب کہ 50 سے زیادہ کرایہ والوں کو بقیہ رقم بعد میں دینی ہوگی اور بیوہ یا ضعیف افراد اگر مالک مکان یا دکان کےمالک ہیں تو انہیں کرایہ دینا ہوگا۔
مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھاکہ یوٹیلیٹی بلز کے حوالے سے بھی فیصلہ کیا گیا ہے اورپانی، بجلی اور گیس کے کم لیول کے بل نہیں لیےجائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت تو بجلی اور گیس کی مد میں عوام کو سہولت دینا چاہتی ہے لیکن وفاقی حکومت ایسا نہیں چاہتی، وفاقی حکومت کوملک بھرمیں بجلی و گیس پر ریلیف دینا چاہیے۔
ترجمان سندھ حکومت کا کہنا تھا کہ دوسرے آرڈیننس کے تحت ذخیرہ اندوزی اور قیمتیں بڑھانےوالوں کو10 لاکھ روپےتک جرمانہ ہوگا،دونوں آرڈیننس آج گورنر سندھ کو بھیجے جائیں گے اورگورنر کی منظوری کے بعد آرڈیننس نافذالعمل ہوگا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ سندھ کابینہ کے اراکین نے جون 2020 تک تنخواہیں نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس موقع پر وزیر اطلاعات ناصر حسین شاہ کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے فنڈز میں کٹوتی کی ہے جب کہ صوبے کا ا پنا ریونیو بھی کم ہوا ہے ۔