28 اپریل ، 2020
سربراہ جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہےکہ اپوزیشن جماعتوں کا 18 ویں ترمیم کے تحت صوبوں کے حقوق کے تحفظ پر اتفاق ہے، آئین میں تبدیلی کے کسی بھی فیصلے سے سیاسی و آئینی بحران پیدا ہوگا۔
مولانا فضل الرحمان نے اپوزیشن رہنماؤں شہباز شریف، بلاول بھٹو زرداری ،حاصل بزنجو، پروفیسر ساجد میر اور اویس نورانی سمیت دیگر سے رابطہ کیا اور 18 ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔
اپوزیشن رہنماؤں سےرابطوں کے بعد مولانا فضل الرحمان کی جانب سے مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا ہے جس کے مطابق اپوزیشن رہنماؤں نے 18 ویں آئینی ترمیم کا مکمل دفاع کرنے پر اتفاق کیا اور کہا ہے کہ وہ اس حوالے سے حکومتی سازش کامیاب ہونےنہیں دیں گے۔
اعلامیے میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ 18 ویں ترمیم میں تبدیلی کے بجائے اس پر عملدر آمدکو یقینی بنایاجائے، قومی مالیاتی کمیشن (این ایف سی) ایوارڈ کےتحت صوبوں کےحقوق کا ہرحال میں دفاع کیا جائے گا۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ آئین کے بنیادی ڈھانچے میں کسی ایک شق کو ختم کیا جاتا ہے تو از سر نوآئین ساز پارلیمنٹ تشکیل دینا ہوگی،کس ایجنڈے کے تحت آئینی ترمیم میں ردوبدل کی باتیں کی جارہی ہیں؟
ان کا کہنا ہے کہ ایسے فیصلوں سے سیاسی و آئینی بحران پیدا ہوگا،یہ حالات کسی بھی آئینی بحران کے متحمل نہیں ہوسکتے ، اٹھارہویں ترمیم پارلیمنٹ سے اتفاق رائے سے پاس ہوئی ہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ دنوں وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا تھا کہ 18 ویں ترمیم میں کچھ خامیاں نظر آئی ہیں۔
اسد عمر کا کہنا تھا کہ 18 ویں ترمیم صحیح سمت کی طرف قدم تھا لیکن ابھی بھی نامکمل ہے کیونکہ صوبائی حکومتوں تک تو اختیارات پہنچ گئے تاہم مقامی حکومتوں کو اختیارات نہیں ملے۔