30 اپریل ، 2020
وزیر اعظم عمران خان نے ایک بار پھر مکمل لاک ڈاؤن کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں کورونا کیسز ہماری سوچ سے کم ہیں، وبا کب تک چلے گی کہنا مشکل ہے۔
کورنا وائرس کے حوال سے اجلاس کے بعد پریس بریفنگ کے دوران وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اب تک 66لاکھ خاندانوں میں 81 رب روپے احساس ایمرجنسی کیش پروگرام کے ذریعے تقسیم کیے جاچکے ہیں اور احساس پروگرام کے تحت سب سے زیادہ امدادی رقم سندھ میں دی گئی۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ امریکا میں 60 ہزار، تین دیگر ممالک میں 20،20 ہزار لوگ مرچکے ہیں، ایرانی حکومت نے کالجز، یونیورسٹیز کو بند کیا ہے ،باقی کاروبار کھلا ہے، ایران کاخیال ہےکہ کاروبار بند ہونے کا نقصان زیادہ ہوگا،مصر کے صدر السیسی سے بھی میری بات ہوئی، مصرمیں تعمیراتی پروجیکٹس پرکام سمیت بڑے کاروبارکھلےہیں، ہمارا لاک ڈاون مصر سے زیادہ سخت تھا۔
وزیراعظم نے کہا کہ کورونا کی وبا کب تک چلے گی کچھ نہیں کہہ سکتے، پہلےدن سےمیری ٹیم کواحساس تھا کہ لاک ڈاؤن سےسب سےزیادہ متاثرمزدورطبقہ ہوگا، ڈاکٹرثانیہ نشتر نے احساس پروگرام کےتحت پیسہ تقسیم کیا، اتنےبڑے پیمانے پرپہلے کبھی پیسے نہیں پہنچائےگئے، سیاسی وابستگی سے بالاتر ہوکر پیسے تقسیم کیے۔
بے روزگار افراد کے لیے ایس ایم ایس سروس شروع کررہے ہیں، عمران خان
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ایس ایم ایس سروس شروع کررہےہیں، بےروزگاری افرادہمیں ایس ایم ایس کرسکتےہیں، ٹائیگرفورس کےذریعے معلومات اکھٹی کریں گے، چھوٹے کاروبار کی مدد کےلیے پروگرام لارہےہیں، اوورسیز پاکستانی واپس آنا چاہتےہیں، کئی ممالک میں پاکستانی مزدورہیں جو واپس آنا چاہتےہیں، بیرون ملک پاکستانی ہمارا سب سے بڑا اثاثہ ہیں،ہماری ذمےداری ہے کہ بیرون ملک پاکستانیوں کا خیال رکھیں، تمام سفارتخانوں کو کہا ہےکہ بیرون ملک پاکستانیوں کی مدد کریں۔
اس موقع پر وفاقی وزیر صنعت و پیداوار حماد اظہر نے کہا کہ چھوٹا کاروبار امدادی پیکج سے 35 لاکھ چھوٹے کاروبار مستفید ہوں گے، پیکج کےلیے 50 ارب روپے رکھے گئےہیں، چھوٹے کاروبار کے 3 ماہ کے بجلی بل حکومت ادا کرےگی۔
وینٹی لیٹرز کی مقامی سطح پر پیداوار شروع کی ہے، وزیراعظم
وزیراعظم نے کہا کہ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹرروزانہ کی بنیاد پرصورتحال کا جائزہ لےرہاہے، وزیراعظم ریلیف فنڈ بھی جلد شروع کررہےہیں،ہم نے وینٹی لیٹرز کی مقام سطح پر پیداوار بھی شروع کی ہے، کئی چیزیں ہم ایکسپورٹ بھی کرسکتےہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو فلاحی ریاست بنانا چاہتےہیں، جو ڈیٹا تیار کررہے ہیں اس سے ملک کوفلاحی ریاست بنانےمیں مدد ملے گی، امریکا جیسے ممالک کےلیےآسان تھا کہ بیروزگاروں تک پہنچ جائے، پاکستان میں مزدور اور دیہاڑی دار رجسٹر نہیں ہے، لاک ڈاون میں نرمی آئےگی توبےروزگاری میں کمی آئےگی۔